چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے انتخابات کی مہم کا باقاعدہ آغاز دھان گلی میں ایک ریلی کی قیادت سے کردیا۔
دھان گلی کے مقام پر چیئرمین بلاول کا استقبال ہزاروں جوشیلے کارکنوں نے کیا۔ بلاول بھٹو کی گاڑیوں کے قافلے پر گلاب کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ اس ریلی میں قمر زمان کائرہ بھی چیئرمین بلاول بھٹو کے ساتھ تھے۔
جب بلاول بھٹو زرداری ڈھڈیال پہنچے تو وہاں بھی ہزاروں کارکنوں نے پیپلزپارٹی کے سربراہ کا روایتی جوش و خروش کے ساتھ استقبال کیا اور بلاول بھٹو کے نعرے لگائے۔
اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں جن سے ہمارا تین نسلوں سے رشتہ ہے۔ کشمیری عوام نے شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور صدر زرداری کے ساتھ وفاداری نبھائی ہے۔ ہم نے ایک ساتھ جدوجہد کی ہے اور کشمیری عوام نے مشکل وقت میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے۔ کشمیر میں جو ترقیاتی پروجیکٹ صدر زرداری کے دور میں ہوئے ان کی مثال نہیں ملتی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وفاقی اور کشمیر کی حکومت کا برتاﺅ کشمیر کے عوام کے ساتھ بہت برا ہے۔ میں آپ کا درد محسوس کر سکتا ہوں اور میں آپ کو ان ظالم حکومتوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا۔ اب میں آپ کے درمیان ہوں اور آپ کو پھر پیپلز پارٹی سے اسی طرح سپورٹ کرنا ہوگا جس طرح قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو کیا تھا۔ اگر آپ نے کشمیر کے عوام کو درپیش مشکلات کو حل کرنا ہے تو پی پی پی کا ساتھ دینا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ کو عمران خان کی ناکام حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر کے عوام ہمیشہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے دور میں خوشحال ہوئے ہیں۔ ہم آزاد کشمیر میں پی پی پی کی حکومت قائم کریں گے جو نہ صرف مودی کی حکومت کے سامنے کھڑی ہوگی بلکہ آپ کو پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت سے بھی نجات دلوائیں گے۔
انہوں نے کارکنوں کو ہدایات کی کہ وہ گھر گھر جا کر پیپلزپارٹی کا پیغام پہنچائیں اور پیپلز پارٹی کے امیدوار افسر شاہد کو شاندار طریقے سے منتخب کریں۔
پلک، چک سواری، میرپور میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان مودی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور آزاد کشمیر میں نوجوان عمران خان کی مہنگائی، بیروزگاری اور غربت سے لڑ رہے ہیں۔ عوام اپنے بچوں کی اسکول کی فیس نہیں دے سکتے اور نہ ہی اپنے بزرگوں کے لئے دوائی خرید سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو کشمیر کے لئے ہم ایک ہزار سال تک لڑیں گے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں اپنا خون گرائیں گے۔ اب عمران خان کشمیری عوام کو کہتے ہیں کہ "میں کیا کر سکتا ہوں”؟۔ جب شہید ذوالفقار علی بھٹو آزاد کشمیر میں ہڑتال کی کال دیتے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں بھی ہڑتال ہو جاتی تھی۔ عمران خان نے کشمیر کے مسئلے کا حل یہ ڈھونڈا کہ کشمیر ہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب کشمیری عوام اپنے ووٹ کے ذریعے اس کٹھ پتلی وزیراعظم کو سکیورٹی رسک قرار دیں گے، آپ آزاد کشمیر سے پی ٹی آئی کو بھگائیں گے۔ آزاد کشمیر میں اپنا وزیراعظم منتخب کرنے کے بعد پیپلزپارٹی کا وزیراعظم پاکستان میں بھی منتخب ہوگا جو کشمیر پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور عوام کے مسائل حل کرے گا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر کے مقام دھانا میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مطلوب انقلابی صاحب نے دن رات محنت کرکے کشمیر کے عوا م کی خدمت کرنے کی کوشش کی اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے پرچم کو بلند رکھا، اسے نہ ہم کبھی بھول سکتے ہیں اور نہ ہی کشمیری بھول سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بچے بچے کو پتہ ہے کہ اگر کشمیری عوام کو روزگار دیا ہے تو پیپلزپارٹی نے دیا ہے۔ آپ نے پیپلزپارٹی کا ساتھ دینا ہے بھٹو شہید کی پارٹی کا ساتھ دینا ہے۔
Comments are closed.