نامعلوم اڑن طشتریوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں: پیٹاگون
امریکی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے پاس نامعلوم اڑن طشتریوں کی کوئی وضاحت نہیں ہے جنھیں فوجی پائلٹوں نے دیکھا تھا۔
جمعے کے روز جاری ہونے والی پینٹاگون کی ایک رپورٹ میں سنہ 2004 کے بعد سے 144 نامعلوم اشیا کی اطلاعات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ان میں سے سوائے ایک کے کسی اور کے بارے میں وضاحت نہیں کر سکتے۔
تاہم اس امکان کو مسترد نہیں جا سکتا کہ یہ چیزیں غیر زمینی ہیں۔
کانگریس کی جانب سے اس رپورٹ کا مطالبہ اس وقت کیا گیا تھا جب امریکی فوج نے آسمان میں کئی اشیا کو حرکت کرتے دیکھنے کے متعدد واقعات کی اطلاع دی۔
اس کے بعد پینٹاگون نے ان رپورٹس کا جائزہ لینے کے لیے گذشتہ برس اگست میں ایک ٹاسک فورس قائم کی تھی۔
پینٹاگون کے مطابق اس ٹاسک فورس کا مقصد ان واقعات کا ’پتا لگانا اور تجزیہ کرنا‘ جبکہ ان کی ’اصلیت اور فطرت‘ کے بارے میں جاننا تھا۔
کیا رپورٹ میں کوئی نئی چیز سامنے آئی؟
جمعے کو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’نامعلوم فضائی مظاہر‘ کے یہ 144 واقعات گذشتہ دو برس میں سامنے آئے جب امریکی بحریہ نے رپورٹنگ کا ایک معیاری طریقہ کار وضع کیا۔
رپورٹ شدہ 143 واقعات کو ’کسی مخصوص وضاحت سے منسوب کرنے کے لیے ہمارے ڈیٹا سیٹ میں مخصوص معلومات کا فقدان ہے۔‘
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ان چیزوں کے غیر زمینی ہونے کی وضاحت کے بارے میں کوئی واضح اشارے نہیں ہیں‘ تاہم رپورٹ میں ان کے غیر زمینی ہونے کے امکانات سے انکار بھی نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ’نامعلوم فضائی مظاہر‘ کی شائد کوئی ایک وضاحت ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
رپورٹ کے مطابق ان میں سے کچھ چین یا روس جیسی دوسری قوم کی ٹیکنالوجیز ہو سکتی ہیں اور بعض آئس کرسٹل جیسے قدرتی مظاہر ہو سکتے ہیں جن کا اندراج راڈار پر ہو سکتا ہے جبکہ کچھ ’امریکی اداروں کے ڈویلپمنٹ پروگراموں سے منسوب ہو سکتے ہیں۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک معاملے کے بارے میں وہ ’اعتماد سے کہہ سکتے ہیں‘ اس کی شناخت ’ایک بہت بڑے غبارے‘ کے طور پر ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ’نامعلوم فضائی مظاہر‘ امریکی قومی سلامتی کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔
ٹاسک فورس اب ایسی اطلاعات کو جمع کرنے کے لیے ’نئے طریقے تلاش کر رہی ہے‘ اور مزید معلومات اکٹھا کر رہی ہے ۔
مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اضافی مالی مدد‘ سے اس رپورٹ میں ’پیش کردہ موضوعات کا مزید مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
کیا ثبوت موجود ہیں؟
امریکی محکمہ دفاع نے اپریل سنہ 2020 میں ’نامعلوم فضائی مظاہر‘ کی ویڈیوز جاری کیں۔ جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ انھیں امریکی بحریہ نے فلمایا تھا۔
گذشتہ ماہ امریکی چینل سی بی ایس پر ایک گھنٹے کی نشریات میں نیوی کے دو سابق پائلٹس نے بحر الکاہل میں کسی ایسی چیز کو دیکھنے پر تبادلہ خیال کیا جو ان کے ساتھ ساتھ حرکت کر رہی تھی۔
ایک پائلٹ نے اس شے کو ’چھوٹی سفید چیز‘ کے طور پر بیان کیا جو منٹ کی ٹافیوں جیسے تھی۔
اس واقعے کے چشم دید گواہ اور سابق نیوی پائلٹ الیکس ڈائٹرچ نے بی بی سی کو بتایا ’یہ چیز بہت تیزی سے حرکت کر رہی تھی کہ ہمارے لیے یہ اندازہ لگانا مشکل تھا کہ وہ کس طرف مڑے گی اور یہ کیسے حرکت کر رہی تھی۔‘
Comments are closed.