کراچی کے علاقے کلفٹن کی زمزمہ اسٹریٹ پر واقع بینک کے لاکرز توڑنے کی تفتیش کے حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض کی سربراہی میں ایس پی انویسٹی گیشن محمد عمران مرزا اور دیگر پولیس افسران کا اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں اسے ہائی پروفائل کیس قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے اور پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاکرز ٹوٹنے اور ڈھائی سو تولے سونا چوری کے مقدمہ میں گرفتاری سے بچنے کیلئے بینک کی زمزمہ برانچ کے منیجر شیخ محمد نعیم اور لاکر انچارج نے قبل از گرفتاری کی ضمانتیں کرالی ہیں۔
پولیس کے مطابق بینک میں چوری کے دورانیے کے وقت سے مسلسل شیخ محمد نعیم بینک منیجر تعینات ہے۔
تفتیشی ٹیم کے مطابق بینک کے مزید 7 لاکرز ٹوٹنے کی تفصیل مالکان کے نام اور شناختی کارڈز نمبر تفتیشی ٹیم نے حاصل کرلئے ہیں۔
ڈی آئی جی کی سربراہی میں اجلاس میں لاکرز ٹوٹنے، ہارڈ ڈسکس چوری ہونے اور بینک میں فروری 2020 میں آگ لگنے کے معاملے کی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈی آئی جی جاوید اکبر ریاض کے مطابق انہوں نے اسٹیٹ بینک، متعلقہ بینک اور دیگر کو پولیس کی جانب سے فوری طور پر خط لکھنے کی ہدایت کی ہے۔
خط میںں اسٹیٹ بینک سے کہا گیا ہے کہ وہ کھاتے داروں سے خرد برد کے معاملے کا ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے بینک کو حکم دے۔ جبکہ بینک کی انتظامیہ سے قوانین کی خلاف ورزی اور کھاتہ داروں سے خرد برد پر ایکشن لینے کا بھی کہا گیا ہے۔
Comments are closed.