گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب جاپان سے لوگ کراچی دیکھنے آتے تھے، ہم نے کراچی کو بدلتا دیکھا، پرچی، بھتہ، قتل و غارت دیکھی، کراچی کو برباد ہوتا ہوا پوری قوم، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیکھ رہے تھے۔
سیف کراچی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا کہ صنعت کار ملک چھوڑ کر چلے گئے، شہر سے بڑی بڑی ظلم کی داستانیں وابستہ ہیں، ہم نے کراچی کو واپس روشنی کا شہر بنانے کا فیصلہ کیا۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ شہر کو فوج و رینجرز نے دہشت گردی سے پاک کیا، امن لانے کے ساتھ کراچی کے پانی سیوریج اور دیگر مسائل حل نہ ہوسکے، کے فور کا معاملہ اٹھایا تو مجھے بتایا گیا کہ مردہ منصوبہ ہے، مجھے کہا گیا کہ کے فور نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ دیکھا تو 25 ارب سے چھ سو ارب تک پہنچ گیا تھا، تحقیق کی تو پتہ لگا کچھ کام ہی نہیں ہوا، کے فور معاملے پر وفاق سندھ کے ساتھ اور سندھ وفاق کے ساتھ سہولت محسوس نہیں کر رہی تھی، اسی وجہ سے کے فور منصوبہ واپڈا کو دیا گیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ گرین لائن کے لیے کوشش ہے کہ اگست تک چلادیں، ہماری کوشش ہے کہ وزیراعظم منصوبے کا افتتاح کریں، اورنج لائن کا منصوبہ بھی ہم کر رہے ہیں۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ شہر کی ترقی کے لیے 900 ارب روپے رکھے گئے ہیں، میرے پاس 3 ارب روپے سے زائد رقم دو سال سے رکھی ہے مگر صوبے سے اجازت نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ اس شہر میں جان ہے یہاں ہر زبان بولنے والا آباد ہے، سال 2021 میں یہ بحث کر رہے ہیں کہ شہر محفوظ ہے یا نہیں، ایک بڑے شہر میں ہر گلی میں پولیس والا کھڑا نہیں کیا جاسکتا ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ آج کی دنیا میں اتنا بڑا شہر نہیں ہے کہ وہ سیف سٹی نہ ہو، شہر کراچی سے حکومت کے گھر کا چولھا جلتا ہے اس سے شفقت کرنا چاہیے۔
Comments are closed.