وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میرے نزدیک ریاست کے خلاف بغاوت تھی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ دکھ اور رنج کی بات ہے کہ قائداعظم کی تصاویر کو جلایا گیا، ان کے پیانو کو تباہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ توڑ پھوڑ کرنے والے نظریاتی اور ذہنی طور پر پاکستانی نہیں تھے، ان لوگوں نے شہدا کی یادگاروں کو بھی نہ بخشا، توڑ پھوڑ کیلئے باقاعدہ 8، 10 روز تک ٹریننگ دی گئی، شہدا کی یادگاروں کی توہین کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو ریڈ لائن کراس ہوئی، پہلے کبھی کسی نے ایسا سوچا تک نہیں، 9 مئی کو اداروں کی تکریم کو قصداً پامال کیا گیا، فوج کی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں کو مسخ کیا گیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ فوج کی تنصیبات پر حملہ، شہدا کی یادگاروں کو مسخ کرنا ناقابل معافی ہے، شہدا ہماری تاریخ کے روشن باب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے یہ جناح ہاؤس ہے اور سویلین ریزیڈنسی ہے، قائداعظم کی ملکیت کا گھر کور کمانڈر ہاؤس تھا، پھر پوچھتے ہیں کہ حملہ آوروں پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کیوں مقدمات بنائے؟
انہوں نے کہا کہ ہر جگہ آپ کو ایک ہی پیٹرن اور طریقہ کار نظر آئے گا، اس سے ظاہر ہوتا ہے ان کو ٹرین کیا گیا تھا، دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان میں یادگاریں اور گھر محفوظ نہیں ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایک باقاعدہ بغاوت تھی، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اس کا ری ایکشن نہیں آیا، گرفتاری کا کیوں آیا؟
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص اقتدار کھو کر ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے، تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنی گفتگو میں کبھی موقع نہیں چھوڑا، انہوں نے ہمیشہ پاک فوج کو نشانہ بنایا ہے۔
Comments are closed.