مرکزی سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ 5 جولائی 1977 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، یہ وہ دن ہے جب ملک سے جمہوریت کا خاتمہ کر کے پاکستان کے منتخب وزیراعظم کو گرفتار کیا گیا، ڈکٹیٹر جنرل ضیاء نے پاکستان کے ساتھ وہ کام کیا جو شاید کوئی دشمن بھی نہ کرے۔ جو کچھ آمر ضیاء نے کیا اسکے گھناؤنے اثرات ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ملک کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے اور آج بھی پاکستان میں جو حکومت کے تانے بانے ہیں وہ بھی آمر ضیاء الحق کی سوچ سے ملتے ہیں، ملک میں کٹھ پتلی حکمران نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل ضیاء کے دور کی طرح آج بھی بولنے اور اظہار رائے پر پابندی عائد ہے اور آپ عوامی مسائل پر بات نہیں کر سکتے اور نہ ہی مسائل کو اُجاگر کرسکتے ہیں اور جو صحافی حضرات عوامی مسائل کو اُجاگر کرتے ہیں انہیں بھی خطرات لاحق ہیں۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ٹی وی اینکرز کو ایف آئی اے حاضری پر بلاتی ہے تو کبھی انہیں میڈیا ہاؤسز سے فارغ کیا جاتا ہے کیونکہ وہ عوامی مسائل پر بات کرتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ خواتین صحافیوں کو بھی ہراساں کیا جاتا ہے صرف اس لیے کہ وہ اس حکومت کی ناقص کارکردگی پر بات کرتے ہیں اور ان کی نالائقی کے اوپر روشنی ڈالتے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ یہ حکومت سمجھتی ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے وہ لوگوں کی زبان بند کر سکتی ہے لیکن حکومت کو کسی بھی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
انھوں نے ملک میں مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے آج پاکستان میں عزت سے زندگی گذارنا مشکل ہو چکا ہے، آج ایک باپ اپنی اولاد کو بنیادی تعلیم نہیں دے پا رہا اور ایک ماں اپنی بیٹی کا جہیز نہیں اکٹھا کر پارہی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ عمران نیازی ہے جو مسلط کیا گیا ہے جو کہ کہتا تھا کہ جب حکمران کرپٹ ہوتے ہیں تو مہنگائی بڑھتی ہے، آج صورت حال یہ ہے کہ ہر ایک پاکستانی پونے دو لاکھ کا مقروض ہے۔ آج عمران نیازی بتائیں کہ وہ کون سی کرپشن کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بے حس حکومت ہے اور اپنی بے بسی کا روز مظاہرہ کرتی ہے، وزراء کی جانب سے آدھا درجن پریس کانفرنس کرنے سے پاکستان کا بھلا نہیں ہو سکتا اور وہ صرف اپوزیشن کو گالی گلوچ اور بازاری زبان استعمال کرتے ہیں، ان کی کوئی ایک پریس کانفرنس ہو جس میں انہوں نے عوامی بھلائی کے لیے کوئی اعلان کیا ہو۔
شازیہ مری نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ کرسیوں پر کھڑے ہوکر ایک وفاقی وزیر نے پارلیمنٹ میں بجٹ کی کتابیں پھینک رہے تھے اور جب انہیں بلاول بھٹو زرداری نے بندر کہا تو وہ اجلاس کی کاروائی سے حذف کرلیا گیا، اگر آپ لوگ بندروں کی طرح کرسیوں پر کھڑے ہو کر بجٹ بُکس پھینکیں گے تو آپ کو بندر ہی کہا جائیگا، پی ٹی آئی اراکین نے اسمبلی اجلاس میں جو برتاؤ کیا پوری قوم کو شرمندہ کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بلاول بھٹو زرداری نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران کھڑے ہوکر یہ مطالبہ کیا کہ افغانستان کے مسئلے پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے اور افغانستان میں جو کچھ بھی ہو گا اس کے اثرات پاکستان اور پاکستان میں رہنے والوں پر مرتب ہوں گے لہٰذا افغانستان کے مسئلے پر دفتر خارجہ کی آفس کے ایک کمرے میں بیٹھ کر فیصلہ نہ کیا جائے اور اس مسئلہ کو پارلیمان میں بحث کے لیے لایا جائے اور اس پر بریفنگ دی جائے۔
شازیہ مری نے کہا کہ افغانستان مسئلے پر اگر کوئی سمجھدار آواز اور رائے تھی تو وہ صرف اور صرف چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تھی انہوں نے افغانستان مسئلے پر بات کی اور اس خطے کو لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا۔
شازیہ مری نے کہا کہ 2002 میں قومی سلامتی کے متعلق ایک قرار داد جو پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر منظور کی گئی اس قرارداد کے مطابق پاکستان کی سرزمین کسی بھی بیرون ملک اور ہوائی اڈوں کے لیے استعمال کرنے نہیں دی جائے گی جس پر عمران نیازی یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ امریکہ کو اپنے اڈے استعمال کرنے نہیں دیں گیں۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے خارجہ پالیسی پر تعینات وفاقی وزیر خارجہ تو امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں فیل ہو چکے ہیں کیونکہ اس وقت جو افغانستان جو امریکہ کا کردار ہے اس کو لیکر بہت تشویش ہے لیکن آپ تو امریکہ کے ساتھ رابطہ ہی نہیں کرتے آپ تو مودی کو بھی مسڈ کال کرتے ہیں، لیکن مسڈ کالز سے معاملات حل نہیں ہوتے بلکہ اندرونی معاملات کو بہتر کرنے سے بیرونی معاملات بہتر ہوتے ہیں۔
شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے آزاد کشمیر کے رہنما چودھری ندیم پر حملہ ہوا، انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھی لکھا مگر افسوس الیکشن کمیشن نے کوئی بھی ایکشن نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن کے دوران لوگوں سے زبردستی ووٹ نہ لیا جائے اور انہیں اپنی رائے دہی کا حق دیا جائے۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ عمران نیازی نے کشمیر کا سودا کر دیا ہے اور اب وہ آزاد کشمیر کی بات کرتا ہے، عمران نیازی نے مودی کو انتخابات کے دوران گڈ لک کہا اور اس نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت تک ختم کردی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مودی کو مسڈ کال نہیں دیں گے کیونکہ مودی کے ہاتھ پر مسلمانوں کا خون ہے، ہم ہندوستان کے ساتھ بھی اچھے روابط چاہتے ہیں لیکن مودی کو ہم پاکستان کا کبھی بھی ہمدرد نہیں سمجھتے۔
Comments are closed.