پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، 2021 کے مقابلے میں 2022 میں اینٹی بایوٹکس کے استعمال میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی حکام کے مطابق صرف 2022 میں ہی ملک بھر میں 134.5 ارب روپے کی اینٹی بایوٹکس خریدی گئیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کے حد سے زیادہ استعال کی وجہ سے ایسے بیکٹیریا عام ہو رہے ہیں جن پر موجودہ اینٹی بایوٹکس کا اثر نہیں ہوتا۔
دوسری جانب نگراں وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نے بغیر نسخے اینٹی بائیوٹک کی فروخت کا نوٹس لے لیا۔
محکمۂ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چیف ڈرگ انسپکٹر کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ میڈیکل اسٹورز اور فارمیسیز چیک کی جائیں اور نسخے کے بغیر اینٹی بائیوٹک، نارکوٹکس کنٹرولڈ ادویات کی فروخت کو روکا جائے۔
انہوں نے ریجنل ڈرگ انسپکٹر کراچی اور صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کو ہدایت نامہ جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ نسخے کے بغیر اینٹی بائیوٹک دواؤں کی فروخت کے خلاف اردو، سندھی اور انگریزی میں اشتہار جاری کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ نسخے کے بغیر اینٹی بائیوٹک دواؤں کی فروخت سختی سے ممنوعہ قرار دی جائے۔
ڈاکٹر سعد خالد نے حکم دیا کہ سیکشن 41 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ڈرگ سیل لائسنس کی تنسیخ، معطلی یا فارمیسی سیل کی جائے گی۔
Comments are closed.