سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا، یہ اجلاس گزشتہ روز نور مقدم قتل کیس کا نوٹس لینے کے بعد بلوایا گیا تھا۔
چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے کہا کہ وزارت داخلہ سے ایڈیشنل سیکریٹری و دیگر نے آنا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔
اجلاس میں نور مقدم اور تشدد کا شکار ہوکر جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے لیے دعا کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 2011 سے2017 تک خواتین کے خلاف تشدد کے 51 ہزار سے زائد واقعات ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ پورے ملک میں 450 سے 600 تک ماہرنفسیات ہیں، اتنی بڑی آبادی کے لیے صرف یہ ماہرین نفسیات ہیں؟
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے درخواست کی ہے کہ ان کی بریفنگ ان کیمرہ ہو۔
اجلاس میں موجود آئی جی اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ہر روز نئی پیشرفت ہورہی ہے، اس میں بہت سی چیزیں ہیں جو سرعام نہیں بتاسکتے۔
وفاقی وزی انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مقتولہ کا خاندان بھی اس معاملے کو پبلک میں نہیں لانا چاہتا۔
اس موقع پر سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آئی جی کی طرف سے درخواست میرٹ پر ہے۔
سینیٹر مشاہر حسین سید نے تجویز دی کہ کچھ بنیادی حقائق پبلک کردیں اور حساس موضوعات کو ان کیمرہ کردیں۔
سینیٹر فیصل سبزواری بولے کہ ہمیں اس معاملے پر آئی جی کی درخواست سننی چاہیے۔
Comments are closed.