ایک کے بعد ایک غلطی کی جانے لگی، پہلے سیوریج کا پانی دریائے سندھ میں چھوڑدیا گیا۔
سیوریج پانی سے دریا کا پانی آلودہ کرنے کے بعد پائپ کاٹ دیا گیا، جس کے بعد گندا پانی آبادی میں جانے لگا۔
حیدرآباد میں انتظامی غلطیوں سے لطیف آباد، آٹو بھان اور دیگر علاقوں میں سیوریج کا پانی داخل ہوگیا، جس سے علاقہ مکین پریشان ہوگئے۔
ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ سیوریج کے پانی کو ٹریٹ کرنے کے لیے 90 کروڑ روپے کے 2 پلانٹ تکمیل کے مراحل میں ہیں لیکن فنڈز نہ ہونے سے کام ادھورا رہ گیا ہے۔
Comments are closed.