چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو پوری شدت سے ریاستی جبر کے نشانے پر رکھ لیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 25 مئی کو فسطائیت کا آغاز ہوا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران پی ڈی ایم نے 3 لانگ مارچ کیے، مگر ہم پر ریاستی جبر کے پہاڑ توڑ دیے گئے۔ رات گئے گھروں پر دھاوا بولا، تحریک انصاف کے ذمہ داران اور کارکنان کو اغواء کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی اسلام آباد پہنچا آنسو گیس، ربر کی گولیوں کی برسات کردی گئی جبکہ پولیس کے ہاتھوں بربریت سے انہیں کچلا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے بعض کا خیال تھا یہ ظلم یہیں تک محدود رہے گا مگر یہ تو صرف آغاز ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی، وفاقی سطح کی واحد سیاسی جماعت کو بلا خوفِ احتساب پوری شدت سے ریاستی جبر کے نشانے پر رکھ لیا گیا ہے۔ سینئر قائدین سمیت 10 ہزار سے زائد کارکنان اور سپورٹرز زندانوں کی نذر کر دیے گئے ہیں جبکہ بعض کو زیرِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ، جس کی تحریک انصاف کی پوری قیادت مذمت کرچکی ہے، کی آڑ میں ریاست ’جبری علیحدگیوں‘ وغیرہ کے ذریعے جماعت کو توڑنے کی کوششیں کر رہی ہے، تحریک انصاف کے کارکنان پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلا رہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ جان لیں اس سب سے تحریک انصاف کو نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کو کچلا جارہا ہے۔ براہِ راست ہم سے ہماری آزادی چھینی جارہی ہے۔ ہمیں غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کی یہ کوشش ناکام ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج ہماری نوجوان آبادی سیاسی طور پر نہایت باشعور ہے۔
Comments are closed.