حیدرآباد بورڈ میں مستقل چیئرمین مقرر کرنے کے بجائے 19 گریڈ کے سکھر بورڈ کے قائم مقام چیئرمین رفیق احمد پلھ کو چیئرمین حیدرآباد بورڈ کا اضافی چارج دے دیا گیا۔
دوسری جانب برکات علی حیدری سے چیئرمین حیدرآباد بورڈ کی اضافی ذمہ داریاں واپس لے لیں، اب وہ میر پورخاص بورڈ کے چیئرمین رہیں گے۔
یاد رہے کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے 5 سالہ اور وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کے 3 سالہ دور میں سندھ کے کسی بھی تعلیمی بورڈ میں میرٹ پر تعیناتی نہیں کی جاسکی ہیں۔
8 تعلیمی بورڈز میں تمام کنٹرولرز سکریٹریز، آڈٹ افسران کم گریڈ کے اور سفارشی بنیادوں پر تعینات ہیں جبکہ 5 تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدے تاحال خالی ہیں۔
ان خالی عہدوں پر مدت مکمل کرنے والے ریٹائرڈ افسران تعینات ہیں یا پھر کم گریڈ کے جونیئر افسران تعینات ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز میں کرپشن اور دو نمبر مارکس شیٹ کا کاروبار عروج پر ہے۔
کئی میڈیکل اور انجنرننگ کی جامعات جعلی مارکس شیٹ پر داخلے منسوخ بھی کرچکی ہیں، جبکہ ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں سندھ کے سب سے زیادہ اے ون اور اے گریڈ کے طلبہ فیل ہوئے تھے جن کی تعداد 21 ہزار سے زائد تھی۔
Comments are closed.