پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر کرنے کیلئے لیڈر آف ہاؤس اور لیڈر آف اپوزیشن کو مجوزہ ناموں میں سے کسی ایک پر 3 دن میں اتفاق کرنا ہوگا۔ عدم اتفاق کی صورت میں معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھیج دیا جائے گا جو اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے 3 تین ارکان کی کمیٹی تشکیل دیں گے۔
آئین کے آرٹیکل 224 اے کی شق 2 سے 4 کے مطابق لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر کا 3 روز کے اندر کسی ایک نام پر اتفاق کرنا ضروری ہے، آئین میں یہ تحریر نہیں کہ دونوں رہنماؤں کے سامنے کتنے نام زیر غور آنے چاہئیں تاہم مروجہ طریقہ کار کے تحت دونوں جانب سے 3 تین نام رکھے جاتے ہیں۔
3 روز میں اگر نگراں وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے نہ ہو تو لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر 2، 2 نام اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھیج دیں گے۔
اسپیکر اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں سے 3 تین ارکان پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر نگراں وزیر اعلیٰ کے چاروں نام کمیٹی کے حوالے کر دے گا۔
اس کمیٹی کے پاس 3 دن ہوں گے، اس کمیٹی میں بھی اگر نام پر اتفاق رائے نہیں ہوتا تو پھر یہی نام الیکشن کمیشن کے پاس چلے جائیں گے جو 2 دن کے اندر ان میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعلیٰ بنا دے گا۔
Comments are closed.