کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ریاست نے ایک عرصے تک کالعدم تحریک لبیک کو بات چیت سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس تنظیم نے تشدد کا راستہ اپنایا۔
جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ شواہد ہیں کہ ٹی ایل پی کی بیرونی مدد بھی کی جارہی ہے، آج جو فیصلے ہوئے ہیں ان میں حکومت کے ساتھ عسکری ادارے بھی شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر میں تاخیر پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم افغان صورت حال کے باعث چاہتے تھے کہ قیادت کی تبدیلی کچھ عرصے بعد ہو۔
اسد عمر نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں تاخیر اس لیے ہوئی کیونکہ وزیراعظم روایت کے برعکس مشاورت کے بعد فیصلہ کرنا چاہتے تھے۔
Comments are closed.