پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قانون سازی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے جو بیج یہ لگا رہے ہیں اس کا پھل کوئی اور کھائے گا، یہ نہیں کھائیں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔
مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر رائے شماری کے لیے ترمیمی بل ایوان اور الیکشن ایکٹ دوسرا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کر دیا۔
پالرلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا۔
سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بل بھی مشترکہ اجلاس میں منظور کر لیا گیا۔
احتجاج اور نعرے بازی کے دوران مختلف بل منظور کیئے جانے پر متحدہ اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2021ء پیش کرنے کی تحریک مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان نے پیش کی۔
تحریک پیش ہونے کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے ارکان کو ہدایت کی کہ گنتی ہو رہی ہے، اپنی نشستوں پر کھڑے ہوں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2021ء پیش کرنے کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی جس کے دوران یہ تحریک کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔
انتخابات ترمیمی بل 2021ء پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔
اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے آئینی ماہرین نے اسپیکر ڈائس پر مشاورت کی۔
فروغ نسیم، رضا ربانی، اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمٰن کی آپس میں مشاورت ہوئی، اس دوران انتخابات ترمیمی بل تحریک پر گنتی ہوتی رہی۔
اس تمام عمل کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس میں اعلان کیا کہ بل پیش کرنے کی تحریک منظور ہو گئی ہے۔
مراد سعید کے طرف سے گنتی پر اپوزیشن اراکین نے اعتراض کیا۔
پیپلز پارٹی کے بزرگ رہنما تاج حیدر نے کہا کہ آپ پہلے گنتی درست کریں۔
اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مرتضیٰ جاوید صاحب ایسا نہ کریں، جو گنتی ہوئی بالکل ٹھیک ہوئی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ گنتی درست ہوئی ہے، ایوان رولز کے مطابق چلے گا، اپوزیشن بائیں جانب اور حکومت دائیں جانب چلی جائے۔
اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ2 منٹ میں ارکان نشستوں پر نہ گئے تو کاؤنٹنگ کے بجائے آواز کی بنیاد پر فیصلہ سنا دوں گا۔
اس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے وائس ووٹنگ پر فیصلہ کیا، تحریک پر آواز کے ذریعے رائے لے کر اسے پاس قرار دے دیا۔
بابر اعوان کی الیکشن ایکٹ دوسرے ترمیمی بل پر ترمیم منظور کر لی گئی۔
تاج حیدر نے اس موقع پر بھی الیکشن ایکٹ دوسرے ترمیمی بل پر ترمیم مسترد کر دی۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ علی وزیر کے ایوان میں نہ ہونے کی مذمت کرتے ہیں، تاہم سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم مسترد کر دی گئی۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ اسپیکر صاحب جس طرح ایوان کو آپ نے بے توقیر کیا اس کی کوئی مثال نہیں، ہم اس سارے عمل کو مسترد کرتے ہیں، آئین اور حق ووٹ پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔
Comments are closed.