چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیر کے سفیر بنیں گے لیکن وہ کلبھوشن یادیو کے وکیل بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں سخت افسوس ہے کہ اس موقع پر ان کے ساتھ کشمیر اسمبلی کے اسپیکر غلام صادق نہیں، لیکن ان کے صاحبزادے ہمارے ساتھ موجود ہیں تاکہ وہ اپنے والد کے مشن کو جاری رکھ سکیں۔
اتوار کے روز انتخابی مہم کے سلسلے میں ہجیرہ پہنچے۔ ان کے ساتھ پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ، چودھری لطیف اکبر، سردار محمد یعقوب خان، سردار سعود صادق، فیصل ممتاز راٹھور، سردار امجد یوسف، سید دلاور بخاری، سردار رئیس انقلابی اور عنایت اللہ عارف بھی تھے۔
ہجیرہ کے مقام پر ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول نے کہا کہ پی پی پی کا کشمیر سے رشتہ تین نسلوں کا ہے۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام مودی کے ظلم اور ہندوتوا کے فلسفے کے خلاف لڑرہے ہیں، جبکہ آزاد کشمیر کے عوام عمران خان کے معاشی ظلم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ لو گ اس وقت تاریخی مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کشمیر میں پارلیمانی نظام متعارف کرایا، تاکہ یہاں کے عوام اپنے نمائندوں کے ذریعے اپنے فیصلے کر سکیں۔ اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ ایک کٹھ پتلی کشمیر کے بارے فیصلے کررہا ہے۔ اس کٹھ پتلی نے کلبھوشن یادیو کے لئے رات کی تاریکی میں ایک آرڈیننس جاری کیا۔ تاکہ اسے این آر او دے سکے۔ جب کلبھوشن نے ان این آر او کا فائدہ اٹھانے سے انکار کر دیا تو اب یہ حکومت اس این آراو کو پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کٹھ پتلی کو یہ نہیں پتا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیریوں کے لئے ایک ہزار سال تک لڑنے کی بات کی تھی اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بحیثیت وزیراعظم یہ کہا تھا کہ جہاں کشمیری بہن بھائیوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے میزائل ٹیکنالوجی دی اور اب یہ کٹھ پتلی کہتے ہیں کہ انھیں ان کی ضرور ت نہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ کشمیری پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں گے انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے وہ اپنے فیصلے خود کریں گے۔ پاکستان اور کشمیر کے عوام اس ناکام اور نااہل وزیراعظم کی وجہ سے معاشی بحران کا شکار ہیں۔ ہم نے دنیا میں کساد بازاری کے دور میں اور دہشتگردی اور بھارت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی معیشت چلائی تھی اور غریبوں کے لئے بی آئی ایس پی پروگرام متعارف کروایا تھا۔ ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 120فیصد، پنشن میں 100فیصد اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے بہادر سپاہیوں کی تنخواہوں میں 175فیصد اضافہ کیا تھا۔
سہنسہ کے مقام پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج یہاں آپ سے پارٹی کے امیدوار کے لئے ووٹ مانگنے آیا ہوں تاکہ میں اور آپ مل کر کشمیر میں ایک تاریخ رقم کر سکیں۔ آپ نے جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ دیا تو ایک تاریخ رقم کی اور جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا ساتھ دیا تو مسلم امہ کی سب سے پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ ہمارے کشمیری بہن بھائی مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر دونوں میں بہت مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا کو پتہ ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مودی کی حکومت ظلم کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر تاریخی حملے کے وقت کٹھ پتلی وزیراعظم نے ان کو لاوارث چھوڑ دیا۔ پی پی پی کبھی بھی کشمیریوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ جب عمران خان جیسے کٹھ پتلی اور بزدل کشمیر کے لئے فیصلے کرتے ہیں تو کشمیر کو نقصان پہنچتا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کشمیر کا سودا نامنظور کے نعرے لگوائے۔ اور کہا کہ ہم آزاد کشمیر کے عوام کے حقوق پر کبھی سودا نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پاکستان میں جو بجٹ پیش کیا گیا ہے وہ بھی کشمیر کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ وہ آپ کے انرجی کے منصوبوں پر ٹیکس لگانا چاہتے ہیں، کشمیریوں پر صرف کشمیر کی حکومت ٹیکس لگا سکتی ہے۔ اگر ہمیں عمران خان کی مہنگائی کی سونامی سے لوگوں کو بچانا ہے تو پی پی پی کے امیدواروں کو جتوانا ہوگا۔ اگر ہم نے یہ کام کرنا ہے تو ہمیں بشیر صاحب جیسے امیدواروں کی ضرورت ہے۔ آپ نے پی پی پی کے منشور کو گھر گھر لے کر جانا ہے۔ اگر ہم نے کشمیر میں روزگار، تعلیم، صحت وغیرہ کشمیر کے عوام تک پہنچانا ہے تو پی پی پی کے امیدواروں کو ووٹ دینا ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم آپ کے حقوق کا بھی تحفظ کریں گے اور مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کا بھی سہارا بنیں گے۔ پی پی پی وہ واحد جماعت ہے جو مودی پر سمجھوتہ نہیں کرتی۔ ہماری قیادت نہ آج تک مودی سے ملی ہے ، نہ اس سے ہاتھ ملایا ہے وہ جیسے آپ کے دشمن ہیں ویسے ہی ہمارے دشمن ہیں۔ ہم اسے خوشیاں منانے کے لئے اپنے گھر نہیں بلاتے۔ ہم پچھلے انتخابات میں یہاں آئے تھے اور مودی کے یار کے خلاف نعرہ لگایا تھا۔ اس وقت ہمیں کہا گیا کہ پی پی پی تو پر امن جماعت ہے آپ یہ بات کیسے کر رہے ہیں۔ اب پوری دنیا پہنچا ن رہی ہے، اب ن لیگ اور عمران خان بھی مانتے ہیں کہ مودی فاشسٹ ہے، ہندتوا ہے، آر ایس ایس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ اس وقت میری بات مان لیتے تو شاید ہم اس وقت مشکل حالات کا سامنا نہ کر رہے ہوتے۔ قائد عوام تو کہتے تھے کہ وہ اپنی نیند میں بھی غلطی نہیں کر سکتے اور یہ کٹھ پتلی جب بھی کشمیر پر بولتے ہیں تو ضرور غلطی کرتے ہیں۔ جب بھار ت میں انتخابات ہو رہے ہیں تو مودی کی انتخابی مہم عمران خان چلا رہے تھے اور کہتے تھے کہ مودی جیتے گا، تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ کشمیر کا سفیر بننے کا دعویٰ کرنے والے کلبھوشن کے وکیل بن رہے ہیں۔ جب کشمیر پر ظلم ہوتا تھا تو قائد عوام اسٹرائیک کی کال دیتے تھے تو پورا مقبوضہ کشمیر بند ہو جاتا تھا۔
جلسوں سے خطاب کرنے سے پہلے بلاول بھٹو زرداری نے حلقہ LA-10 کے پیپلزپارٹی کے مرکزی دفترکا افتتاح کیا۔ انہوں نے تتہ پانی کے مقام پر استقبال کے لئے جمع ہونے والے پارٹی کارکنوں سے مختصر خطاب کیا۔
انہوں نے دربار ربیاں شریف میں میاں الف دین اور میاں محمد قاسم کی درگاہ پر بھی حاضری دی اور ملکی سلامتی اور کشمیر کی آزادی کے لئے دعا کی۔
Comments are closed.