میٹ ہینکوک: کووڈ 19 ضوابط کی خلاف ورزی پر برطانوی وزیرِ صحت نے استعفیٰ دے دیا
برطانیہ کے وزیرِ صحت میٹ ہینکوک نے ایک ساتھی کو بوسہ دے کر کووڈ کے باعث سماجی دوری کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔
وزیرِ اعظم بورس جانسن کو اپنے خط میں اُنھوں نے لکھا کہ حکومت ‘کی اس وبا میں بہت کچھ قربان کرنے والے عوام کی طرف ذمہ داری ہے کہ اُن کا بھروسہ توڑنے پر اُن کے ساتھ سچ بولے۔’
بورس جانسن نے کہا کہ اُنھیں یہ استعفیٰ ملنے پر دکھ ہے۔
سابق وزیرِ خزانہ ساجد جاوید کو نیا وزیرِ صحت تعینات کر دیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار دی سن نے میٹ ہینکوک کی تصاویر شائع کی تھیں جن میں وہ اور جینا کولاڈینجلو ایک دوسرے کے ساتھ بوس و کنار میں مصروف ہیں۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ یہ تصاویر چھ مئی کو محکمہ صحت کے اندر لی گئی تھیں۔
کنزرویٹو پارٹی اور لیبر پارٹی کے ارکانِ پارلیمان اور کووڈ 19 کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا کی تنظیم نے وزیرِ صحت کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا اور کنزرویٹو پارٹی کی ایک سینیئر شخصیت نے بی بی سی کو بتایا کہ کئی ارکانِ پارلیمان نے اپنے وہپس کو سنیچر کو کہا تھا کہ اُنھیں استعفیٰ دینا چاہیے۔
بی بی سی کی پولیٹیکل ایڈیٹر لورا کیونزبرگ نے کہا کہ ڈاؤننگ سٹریٹ کا اصرار ہے کہ میٹ ہینکوک نے خود عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وزیرِ اعظم نے اُنھیں جانے کے لیے نہیں کہا۔
لورا کیونزبرگ نے کہا کہ جینا کولاڈینجلو بھی محکمہ صحت کی نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا اپنا عہدہ چھوڑ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں میٹ ہینکوک نے کہا: ‘میں وزیرِ اعظم سے ملنے گیا تھا تاکہ وزیرِ صحت و سماجی تحفظ کے عہدے سے استعفیٰ دے سکوں۔ میں اس ملک میں ہر شخص کی دی گئی زبردست قربانیوں کو تسلیم کرتا ہوں اور اعتراف کرتا ہوں کہ ہم میں سے جو لوگ قاعدے بناتے ہیں اُنھیں ان کی پاسداری بھی کرنی چاہیے، چنانچہ میں استعفیٰ دیتا ہوں۔’
اپنے استعفے میں اُنھوں نے ‘ہدایات کی خلاف ورزی’ کرنے پر دوبارہ معافی مانگی اور اپنے خاندان اور دوستوں سے ‘اس معاملے سے گزارنے کے لیے’ معذرت طلب کی۔
میٹ ہینکوک نے تین سال تک وزیرِ صحت کے طور پر فرائض انجام دیے۔
جواب میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ میٹ ہینکوک کو ‘دفتر ان کامیابیوں پر فخت کے ساتھ چھوڑنا چاہیے جو نہ صرف کووڈ 19 پر قابو پانے میں حاصل ہوئیں، بلکہ کووڈ 19 کے حملے سے پہلے بھی۔’
اُنھوں نے مزید کہا: ‘میں آپ کی مدد کے لیے شکرگزار ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کا عوام کی خدمت کا سفر ابھی پورا نہیں ہوا۔’
لیبر پارٹی کے رہنما سر کیر سٹارمر نے ٹویٹ کی: ‘میٹ ہینکوک نے مستعفی ہو کر صحیح کیا مگر بورس جانسن کو اُنھیں برطرف کرنا چاہیے تھا۔’
سکاٹش نیشنل پارٹی ویسٹمنسٹر کے رہنما ایئن بلیک فورڈ نے ٹویٹ کی: ‘بورس جانسن کی قیادت کی زبردست نااہلی۔ ہینکوک کو برطرف کیا جانا چاہیے تھا۔’
کنزرویٹو رکنِ پارلیمان اینڈریو بریجن نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ ایک ‘عوام کی واضح اقلیت یا شاید اکثریت کو بھی اب میٹ ہینکوک پر اعتماد نہیں رہا۔’
اُنھوں نے کہا کہ اس کی وجہ ‘معاملہ نہیں بلکہ اس شخص کا دوغلا پن ہے جو قواعد بناتا ہے اور پھر انھیں توڑتا ہے۔’
Comments are closed.