وزیرِ مملکت فرخ حبیب کہتے ہیں کہ پورا شریف خاندان مفرور ہے، مسترد شدہ لوگ کشمیر پہنچے ہوئے ہیں، کشمیر بچاؤ کے نام پر ابو بچاؤ مہم جاری ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے وزیرِ مملکت فرخ حبیب نے سوال کیا کہ کشمیر کا سودا اس وقت نہیں ہوا جب یہ ساڑھیاں بھارت بھیج رہے تھے؟ کشمیر بچانا ہوتا تو شادی میں مودی نہ آتا بلکہ یہ حریت رہنماؤں کو مدعو کرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہروپیئے ہیں، جہاں جاتے ہیں وہاں کا روپ دھار لیتے ہیں، جن کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں وہ کشمیر بچانے نکلی ہیں، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں منی لانڈرنگ کا نظام جاری رہے۔
فرخ حبیب نے کہا کہ نواز شریف کی کرپشن کی وارث مریم نواز ہیں، آصف علی زرداری کی کرپشن کے وارث پرچی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم اور بلاول ٹیسٹ ٹیوب سیاست دان ہیں، جنہوں نے کبھی گرمی اور دھوپ نہیں دیکھی، یہ دونوں سکے کے دو رخ ہیں۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ مریم صفدر سرٹیفائیڈ جھوٹی ہیں، مریم دلیر بنیں، ان کے وکیل 6 بار التواء لے چکے ہیں، گلگت بلتستان کی طرح آزاد کشمیر کے عوام بھی انہیں مسترد کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو پتہ ہے کہ عمران خان ان کا اصل سفیر ہے، کشمیریوں کی جدوجہد رنگ لائے گی، مقبوضہ کشمیر میں مودی کے ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔
فرخ حبیب نے کہا کہ کارگل پر نواز شریف کلنٹن کے پاؤں پکڑنے پہنچ گئے تھے، یہ تین تین بار ملک پر حکومت کر چکے ہیں، جو امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے کیا وہ کشمیر کا سودا کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ سیاست میں پیسہ لانے والے شریف خاندان کے لوگ ہیں، نواز شریف سیاست میں پیسہ لے کر آئے تھے، عوام ان کو سپورٹ نہیں کر رہے تو اِدھر اُدھر الزام لگا رہے ہیں۔
وزیرِ مملکت کا کہنا ہے کہ کیا کشمیر کا سودا اس وقت نہیں ہوا جب مودی ان کے گھر آئے تھے، یہ لوگ بند کمرے میں مودی کے ساتھ سودے کرتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیری قوم جانتی ہے کہ عمران خان ان کی آواز ہیں، وزیرِ اعظم امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرتے ہیں، ہم پر امن افغانستان چاہتے ہیں۔
فرخ حبیب کا مزید کہنا ہے کہ یہ لوگ جھوٹے الزامات لگاتے ہیں، شکست نظر آ رہی ہو تو یہ لوگ دھاندلی کا شور مچاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا میں صحت کارڈ کے لیے 22 ارب روپے رکھے گئے ہیں، دسمبر 2021ء تک پنجاب کی پوری آبادی کو صحت کارڈ دے دیا جائے گا۔
Comments are closed.