کراچی کی بینکنگ کورٹ نے صارفین کے اکاؤنٹس سے پیسے نکال کر فیملی ممبرز کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرنے پرنجی بینک کی پریمیر ریلیشن منیجر کو 34 سال قید کی سزا سنادی۔
ملزمہ پر مجموعی طور پر 15 کروڑ 7 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا، ملزمہ کےبھائی اور والد کوبھی سزا سنائی گئی ہے۔
کراچی کی بینکنگ کورٹ نے نجی بینک میں 7 کروڑ کے فراڈ کیس میں 9 برس بعد فیصلہ سنا دیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر باپ، بیٹے اور بیٹی سمیت تین ملزمان کو سزا سنادی۔
ملزمان پر الزام تھا کہ انھوں نے نجی بینک کے کسٹمرز کے اکاؤنٹس سے 7 کروڑ کا فراڈ کیا ہے، عدالت نے بینک کی پریمئیر ریلیشن شپ منیجر نیہا حسن کو مجموعی طور پر 34 سال قید جبکہ کے ان کے والد ضیاء الحسن اور بیٹے اشعر الحسن کو 14-14 برس سزا اور 5-5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔
ایف آئی اے کے مطابق نجی بینک کی ریلیشن شپ منیجر نیہا حسن نے کسٹمرز کے اکاؤنٹس سے رقم اپنے والد ضیاء الحسن کے اکاؤنٹ میں منتقل کی۔
ملزمہ نیہا کے گھر والوں نے رقم سے مہنگی گاڑیاں، زیورات خریدے اور فلیٹ کا کرایہ دیا۔
عدالت نے تینوں ملزمان کی ضمانت منسوخ کرکے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا جبکہ ایک ملزم رومان حسن کو عدم شواہد کی بناء پر بری کردیا۔
کیس میں ملزمہ کی والدہ بھی نامزد تھیں لیکن ٹرائیل کے دوران ان کا انتقال ہو گیا تھا، ملزمان کے خلاف مقدمہ 2012 میں ایف آئی اے نے درج کیا تھا۔
Comments are closed.