پریت چندی: بغیر مدد کے طویل ترین اور تنہا قطبی مہم کا ’نیا عالمی ریکارڈ بنانے والی‘ برطانوی خاتون

  • مصنف, گگن سبھروال
  • عہدہ, ساؤتھ ایشیا رپورٹر

پریت چندی

،تصویر کا ذریعہPREET CHANDI

برطانوی فوج کی آفیسر کیپٹن ہرپریت چندی جنھیں پولر پریت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے باضابطہ طور پر تاریخ میں کسی بھی خاتون کی جانب سے طویل ترین، تنہا، بنا کسی تعاون اور مدد کے قطبی مہم کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

نومبر 2022 میں شروع ہونے والی اس مہم میں پریت کو اب تک منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یخ بستہ ہوا کو برداشت کرنا پڑا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اپنے سفر میں 120 کلوگرام وزنی کٹ کو بھی اٹھایا ہے۔

ہرپریت چندی جنھیں ’پولر پریت‘ کا لقب دیا گیا ہے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے کسی بھی خاتون کی جانب سے قائم کردہ طویل ترین مہم کے ریکارڈ کو توڑا ہے۔

اس سے قبل سنہ 2019 میں جرمنی سے آنجا بلاچا نے سکیئنگ کے ذریعے 1,368 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔

پریت قطب جنوبی میں انٹارکٹیکا کو تنہا اور بنا کسی مدد اور تعاون کے  پار کرنے والی پہلی خاتون بننا چاہتی تھیں اور دو ماہ قبل اس مہم کے آغاز کے بعد سے پریت مسلسل اپنے سفر اور اس مہم کی پیش رفت کو آن لائن بیان کر رہی ہیں۔

پریت چندی

،تصویر کا ذریعہPREET CHANDI

جمعرات کو اپنے ایک آن لائن بلاگ میں انھوں نے بتایا کہ اس مہم کے دوران ان کے آخری چند دن کتنے مشکل رہے اور وہ ’کافی افسردہ‘ تھیں کہ ان کے پاس اس مہم کو مکمل کرنے کا وقت نہیں رہا۔

انھوں نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ’سب کو سلام، آج ایک مشکل دن رہا۔ بہت ٹھنڈ اور ہوا چل رہی تھی، لیکن میں نے سفر کے دوران اپنے وقفے بہت مختصر رکھے اس لیے مجھے زیادہ سردی محسوس نہیں ہوئی۔

’پہلے میں نے اپنے آپ کو رکنے نہیں دیا کیونکہ میں میلوں کا سفر کرنا چاہتی تھی۔ مجھے میرا پک اپ پوائنٹ دیا گیا ہے جو مجھ سے تقریباً 30 ناٹیکل میل دور ہے۔ میں بہت افسردہ ہوں کہ میرے پاس کراسنگ مکمل کرنے کا وقت نہیں ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’میں جانتی ہوں کہ میں نے ایک بہت بڑا سفر کیا ہے، ایسے میں جب میں برف پر ہوں اور میں جانتی ہوں کہ یہ اب اتنا دور نہیں ہے تو یہ بہت مشکل ہے۔‘

پریت چندی

،تصویر کا ذریعہPREET CHANDI

پریت چندی

،تصویر کا ذریعہPREET CHANDI

اسی بلاگ پوسٹ میں 34 سالہ فزیوتھراپسٹ ہرپریت چندی نے ’اپنے چند عزیزوں‘ کی جانب سے انھیں بھیجے گئے ’شاندار‘ وائس نوٹس (پیغامات) بھی شیئر کیے۔

انھوں نے مزید لکھا کہ ’آج میں نے وہ مختصر وائس نوٹس (پیغامات) سنے جو مجھ مہم کی شروعات کرنے سے قبل بھیجے گئے تھے اور وہ بہت شاندار ہیں۔ میرے پیاروں کی آوازیں سن کر بہت اچھا لگا۔ میرے پاس اپنے قریبی خاندان کے وائس نوٹس بھی ہیں، جن میں میری والدہ، میرے دو بڑے بھائیوں اور میری بھتیجی سمرن کے پیغامات شامل ہیں۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’میں نے اپنے بھائیوں سے بچپن کی یادیں سنیں، میری والدہ مجھے بتاتی تھیں کہ وہ میری پیدائش کے بارے میں کتنی پرجوش تھی اور دائی نے کیسے تبصرہ کیا تھا کہ اس نے کبھی کسی ایشیائی عورت کو لڑکی پیدا کرنے پر اتنا خوش نہیں دیکھا۔‘

یہ بھی پڑھیے

پریت چندی

،تصویر کا ذریعہPREET CHANDI

پریت کا مزید کہنا تھا کہ ’بالآخر میری بھتیجی کو یہ کہتے ہوئے سننا کہ یہ سب سے حیرت انگیز چیز ہے جو اس نے اپنی پوری زندگی میں کسی کو کرتے دیکھی ہے اور یہ اس لیے بھی زیادہ حیرت انگیز ہے کیونکہ یہ اس کی پھوپھی کر رہی ہیں۔ یہ سننا بہت قیمتی ہے۔ میں نے اپنے سفر میں ابھی تک ایسٹر بنی یا ٹوتھ پری کا پتا نہیں لگایا ہے لیکن میرے پاس ابھی کچھ دن باقی ہیں۔‘

تاہم یہ پریت کی انٹارکٹک سے متعلق پہلی مہم نہیں ہے۔ جنوری 2022 میں پریت قطب جنوبی تک اکیلے اور بنا کسی مدد کے ٹریک مکمل کرنے والی پہلی غیر سفید فام خاتون بن گئیں تھیں۔

انھوں نے یہ راستہ 40 دنوں میں مکمل کیا تھا، جو کہ سویڈن کی جوانا ڈیوڈسن کے 38 دنوں کے عالمی ریکارڈ سے  صرف دو دن زیادہ تھا۔ اس کے بعد وہ انٹارکٹیکا میں سفر کرنے والی دنیا کی تیسری تیز ترین خاتون بن گئی تھیں۔

اپنی اس مشکل مہم کے دوران، پریت کو منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت اور 96 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یخ بستہ ہوا کو برداشت کرنا پڑا اور اپنی کٹ پر مشتمل 90 کلو گرام وزنی سلیج کھینچتے ہوئے روزانہ 27 کلومیٹر پیدل چلنا پڑا۔

پریت چندی

،تصویر کا ذریعہPREET CHANDI

گذشتہ سال اپنی پہلی مہم کے بعد سے، پریت عالمی سطح پر ایک سٹار بن گئی ہیں۔ انھیں برطانیہ کے شاہی خاندان سمیت دنیا بھر کے لوگوں سے زبردست حمایت اور حوصلہ افزائی مل رہی ہے۔ اکتوبر 2022 میں کیتھرین، پرنسز آف ویلز، پریت کی انٹارکٹیکا میں اس مہم کی سرپرست بن گئی تھیں۔

پرنسز آف ویلز کے اس اعلان کے بعد پریت کا کہنا تھا کہ ’اس مہم سے میرا مقصد ہمیشہ لوگوں کو اپنی حد سے بڑھ کر کچھ کرنے کی ترغیب دینا رہا ہے۔ میں اس سفر پر لوگوں کو اپنے ساتھ لانا چاہتی ہوں، تاکہ ان کی مدد کر سکوں کہ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ پرنسز آف ویلز کی سرپرستی حاصل کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ