وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انشاء اللّٰہ جب بھارت سے پاکستان کے تعلقات بہتر ہوجائیں گے تو ازبکستان کو بھارت تک بھی رسائی حاصل ہوگی۔
ازبکستان کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ازبکستان کو پاکستانی بندرگاہوں کے راستے مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک رسائی مل سکتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے اہداف مشترکہ ہیں، دونوں ممالک غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان میں تعلیم اور اقتصادی امور کی بہتری کے لیے کام ہورہا ہے، ازبکستان سے مضبوط تجارتی تعلقات کےخواہاں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے دورۂ ازبکستان کا اعلامیہ
وزیراعظم عمران خان کے دورۂ ازبکستان کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق پاک ازبک وزرائے اعظم نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر گفتگو کی اور دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ازبک صدر کی دعوت پر ازبکستان کا 2 روزہ سرکاری دورہ کیا۔
دورے کے دوران دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے، خطے اور عالمی معاملات سمیت کورونا کی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور30 سالہ سفارتی تعلقات مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور وزارت خارجہ کے ذریعے رابطے رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے انٹر پارلیمانی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ ان تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے لیے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے فائیو پلرز وژن سینٹرل ایشیا پالیسی سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان سیاسی، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی کے شعبے میں تعاون اور روابط بڑھانا چاہتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ازبک قیادت کو نیا پاکستان وژن سے بھی آگاہ کیا۔
اعلامیے کے مطابق اقوام متحدہ، ایس سی او، او آئی سی اور عالمی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اسلاموفوبیا کے خلاف مشترکہ کوششوں کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے خطے کے تمام ایشوز کے پر امن حل پر زور دیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے 20 سال میں خطے میں امن، استحکام کے لیے کام کیا، اسی تنظیم کے ذریعے دونوں ممالک کے تعلقات کو بھی مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کی اور افغانستان کے تنازع کے سیاسی حل پر زور دیا۔
Comments are closed.