منگل 20؍محرم الحرام 1445ھ 8؍اگست 2023ء

پارلیمنٹ نے مافیاؤں کا کالا دھن سفید بنانے کیلیے 25 یونیورسٹیوں کی منظوری دیدی، سراج الحق

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے مافیاؤں کا کالا دھن سفید بنانے کے لیے 25 یونیورسٹیوں کی منظوری دے دی ہے۔

بہاولپور یونیورسٹی چوک میں تحفظ تعلیم مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ قومی اسمبلی سے 2 دنوں میں 54بلز پاس ہو گئے، یہ اسمبلی ہے یا کارخانہ؟۔ قوم کو بتایا جائے کس کے پریشر پر ایسا ہو رہا ہے؟

سراج الحق نے کہا کہ حکمران جو قوانین بنا رہے ہیں وہ انہی کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنائیں گے۔ پارلیمنٹ نے مافیاز کے کالے دھن کو سفید بنانے کے لیے 25یونیورسٹیوں کی منظوری دے دی، وزیراعظم جو چند دنوں کے مہمان اور عوام کو بجلی کے جھٹکے اور پٹرول بموں سے نشانہ بنا رہے ہیں، کو یونیورسٹیوں اور حالیہ پاس ہونے والے قوانین کے نام تک معلوم نہیں ہوں گے، کسی کو یہ پتا نہیں کہ یونیورسٹیاں کہاں تعمیر ہوں گی، کیا تعلیم دیں گی؟۔

انہوں نے کہا کہ  استحصالی اور طبقاتی تعلیمی نظام نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔  نوجوان نسل کو سازش کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے۔ یونیورسٹیاں، کالجز نشہ کی فروخت اور استعمال کے اڈے بن گئے ہیں۔ ڈرگ مافیا گھناؤنے دھندے سے ملک کے مستقبل سے کھیل رہا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ سیمسٹر سسٹم کے نام پر طلبہ و طالبات کی بلیک میلنگ ہوتی ہے، یہ سب پاکستان اور پاکستانیوں کی توہین ہے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے واقعہ سے قوم کے سر شرمندگی سے جھک گئے، مجرموں کو کڑی سزا دی جائے، اس حادثہ پر مٹی ڈالنے نہیں دیں گے۔حکمرانوں کا خیال ہے کہ قوم بھول جائے گی، ایسا نہیں ہو سکتا، جب تک جرم میں ملوث افراد کو سزا نہیں مل جاتی، چوکوں چوراہوں میں احتجاج جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی والدین، اساتذہ، تعلیمی ماہرین کی مشاورت سے تعلیم اور تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لیے پالیسی تشکیل دے گی۔

تحفظ تعلیم مارچ کے موقع پر یونیورسٹی اسٹوڈنٹس، والدین، اساتذہ اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، امیر جماعت اسلامی بہاولپور سید ذیشان اختر، امیر جماعت اسلامی بہاولپور سٹی نصراللہ خان، اسلامی جمعیت طلبہ اور جے آئی یوتھ کے ذمہ داران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے تعلیمی اداروں میں طالبات کی عزت اور ناموس کی حفاظت، اسٹوڈنٹس کی اخلاقی تعمیر اور طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے توانا آواز اٹھانے پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کردار کی تحسین کی۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں 237یونیورسٹیاں جن میں 97پرائیویٹ ہیں، تعلیمی اداروں میں تعلیم اور اخلاق و سیرت کی تعمیر کے علاوہ باقی سب کچھ ہو رہا ہے، نوجوانوں کو مرد مومن بنانے کے بجائے ڈگریوں کی فروخت کا کاروبار چل رہا ہے، پاکستان کی کوئی ایک یونیورسٹی بھی دنیا کی 300اچھی یونیورسٹیوں کی لسٹ میں شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے اعلیٰ تعلیم کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا گیا ہے اس سے 3 گنا زیادہ فنڈز پنجاب کی نگران حکومت نے بیوروکریسی کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے لیے جاری کر دیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں بچیوں کی عزت محفوظ نہیں، چند اساتذہ اور ملازمین کی وجہ سے پورا نظام پراگندہ ہو چکا ہے، ایک سابق وفاقی وزیر نے خود اعتراف کیا کہ وفاقی دارالحکومت میں 70فیصد اسٹوڈنٹس نشے کا استعمال کرتے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ایک طرف ایجوکیشن کو امیروں اور غریبوں میں تقسیم کر دیا گیا دوسری جانب تعلیم این جی اوز کے قبضے میں ہے جو نوجوانوں کی سیکولر ایجنڈا کے فروغ کے لیے ذہن سازی کر رہے ہیں۔ اسلامی نظام تعلیم کو پروان چڑھانا ہو گا، ہمیں ایسے ادارے بنانے ہیں جو اقبالؒ، سید مودودیؒ، ڈاکٹر قدیرؒ، ڈاکٹر نذیر شہیدؒ، ڈاکٹر وسیم اخترؒ جیسے لوگ پیدا کریں۔ ہم چاہتے ہیں یونیورسٹیوں اور کالجز سے وقت کے محمد بن قاسمؒ، غزالیؒ اور ابدالیؒ بن کر نکلیں، ان مقاصد کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کو قوم کا تعاون چاہیے۔ نظام کی درستگی کے لیے ظالموں، لٹیروں اور سٹیٹس کو کے ایجنٹوں سے نجات حاصل کرنا ہو گی، حقیقی بہتری جماعت اسلامی ہی لائے گی۔

You might also like

Comments are closed.