وہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز جو اسرائیل اور غزہ کے متاثرین کی تکلیف سے پیسے کما رہے ہیں

حماس کے حملے کا شکار ہونے والی ایک اسرائیلی خاتون سوگوار ہے۔

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

حماس کے حملے کا شکار ہونے والی ایک اسرائیلی خاتون سوگوار

  • مصنف, گریگور اٹانیشین
  • عہدہ, عالمی ڈس انفارمیشن ٹیم

سوشل میڈیا پر ایسے کئی انفلوئنسرز اسرائیل اور غزہ کی جنگ سے متعلق غلط معلومات اور دل خراش مناظر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کر ان کی تکلیف سے پیسا کما رہے ہیں۔ اکتوبر میں انگریزی زبان میں ان کا شائع کردہ مواد سب سے زیادہ دیکھا اور شیئر کیا گیا ہے۔

یہ انفلوئنسرز مشرق وسطیٰ کے ماہر نہیں ہیں اور انھوں نے حماس کی طرف سے ڈھائے گئے مظالم سے انحراف کر کے اور پرانی، ایڈیٹ کی ہوئی یا مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے بنائی ہوئی تصویروں سے موجودہ واقعات کی تصویر کشی کر کے لاکھوں فالوورز حاصل کیے ہیں۔

غلط معلومات کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹس اشتعال انگیز اور اکثر غلط مواد پوسٹ کر کے واقعات سے رقم کماتے نظر آتے ہیں۔ اس مواد سے ایسے اکاؤنٹس کو ایکس کے ریوینیو-شیئرنگ سکیم کے تحت پیڈ سبسکرائبرز اور آمدن ملتی ہے۔

ایسے مشہور ہونے والے نئے انفلوئنسرز کی قیادت 24 سال کے جیکسن ہنکل کر رہے ہیں۔ وہ روسی صدر ولادمیر پوتن کے کھل کر حمایتی ہیں اور اپنے آپ کو ’ماگا (ایم اے جی اے) کمیونسٹ‘ کہتے ہیں، ماگا مہم (میک امریکہ گریٹ اگین یعنی امریکہ کو دوبارہ عظیم بناؤ) سابق امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ کے ساتھ منسلک ہے۔

اسرائیل اور غزہ میں تشدد کے بڑھنے کے بعد سے جیکسن کے اکاؤنٹ پر ان کے فالورز چارگنا بڑھ کر 20 لاکھ ہو گئے اور اس جنگ کے موضوع پر ایکس پر پوسٹ کرنے والے تمام اکاؤنٹس میں سے انھیں سب سے زیادہ ویوز، ری ٹوئٹس، لائکس اور جواب ملے۔

اس سب کی وجہ ایک خاص قسم کی ٹوئٹس ہیں جو وہ کر رہے ہیں۔ وہ مسلسل غلط اور گمراہ کن دعوے کر رہے ہیں اور زخمی بچوں اور تباہ شدہ گھروں کی دلخراش ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔ یہ ٹویٹس کافی پریشان کن ہوتی ہیں لیکن یہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں اور انھیں بڑے پیمانے پر شیئر کیا جاتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے غلط اور گمراہ کن معلومات کو مانیٹر کرنے والی ٹیک کمپنی لاجیکیلی کے تجزیہ کے مطابق جیکسن کی پوسٹ کو ایکس پر سات اکتوبر سے دو کروڑ مرتبہ شیئر کیا گیا ہے۔

ایکس پر اسرائیل-غزہ جنگ سے متعلق سب سے زیادہ شیئر ہونے والی پوسٹ میں سے 75 فیصد جیکسن کی ہیں یعنی 20 پوسٹس میں سے 15 ان کی ہیں۔

اس پیمانے کا اثرورسوخ رکھنے والے جیکسن اس موضوع کے ماہر نہیں ہیں اور حماس کے حملے سے پہلے وہ شازو نادر ہی فلسطین اور اسرائیل کے موضوع پر کچھ ٹویٹ کرتے تھے، اس سے قبل وہ اپنے ماحولیاتی اور روس حامی خیالات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

نوجوانی میں وہ ایک ماحولیاتی کارکن تھے، ٹین ووگ میں ان کا ’زمین کو بچانے کے لیے کام کرنے والے نوجوان انوائرمنٹلسٹ‘ کی فہرست میں ذکر ہے۔

انھوں نے انٹرنیٹ پر مقبولیت ’ماگا کمیونسٹ‘ بن کراور روس کے پراپگینڈے کو بار بار فروغ دے کر حاصل کی۔ مثال کے طور پر یوکرین پر نازی حکومت اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے منشیات کا عادی ہونے کے دعویٰ۔ انھوں نے کہا تھا کہ جنیٹکس غلط سائنس ہے اس کے علاوہ انھوں نے سٹالن کے ساتھ محبت کا اظہار کیا اور شام میں بشار الاسد حکومت کی حمایت کی۔

پھر جب سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تو انھوں نے اپنے معمول کے موضوعات سے ہٹ کر ٹویٹس کرنا شروع کیں۔ انھوں نے ہر روز درجنوں کے حساب سے اسرائیل مخالف پوسٹ کرنا شروع کیں، انھوں نے اسرائیل کو نام نہاد دولت اسلامیہ اور القاعدہ کے ساتھ غلط تشبیہ دی جسے برطانوی حکومت نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔

جیکسن ہنکل نے ایک اسرائیلی اخبار کی ایسی تحقیقات کا حوالہ دیا جو ہے ہی نہیں
،تصویر کا کیپشن

جیکسن ہنکل نے ایک اسرائیلی اخبار کی ایسی تحقیقات کا حوالہ دیا جو ہے ہی نہیں

یہ بھی پڑھیے

انھوں نے ایسی ویڈیوزاور تصویریں شیئر کیں اور ایسے دعوے کیے جن کا بی بی سی نے جائزہ لیا اور انھیں گمراہ کن اور غلط پایا۔

ایک ٹویٹ میں انھوں نے غزہ پر اسرائیلی حملے کی پرانی ویڈیو استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یہ شام میں موجودہ حالات دکھا رہی ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دعوؤں کے برعکس حماس کے حملوں میں 1200 سے زیادہ لوگ نہیں مارے گئے بلکہ 900 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے آدھے فوجی تھے۔

تاہم، ہاریٹز نے کبھی بھی ایسی کوئی خبر شائع نہیں کی اور اخبار نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ جیکسن کی پوسٹ میں ’جھوٹ‘ ہے اور اس کی ’ہاریٹز کی رپورٹنگ میں قطعی طور پر کوئی بنیاد نہیں ہے۔‘ یہ پوسٹ اب بھی دستیاب ہے اور اس کے پچاس لاکھ سے زیادہ ویوز ہیں۔

جیکسن نے سات اکتوبر کے حماس کے مظالم کی تردید کرتے ہوئے غلط دعویٰ کیا کہ سپرنووا فیسٹیول میں شرکت کرنے والے شہریوں کو حماس کے جنگجوں نے قتل نہیں کیا بلکہ وہ اسرائیلی پولیس کے ساتھ ’کراس فائر‘ میں مارے گئے جنھوں نے سڑک کو بند کیا ہوا تھا۔

’حماس سات اکتوبر کو ہونے والے مظالم کا قصوروار نہیں ہے۔‘

جیکسن کی یہ ٹویٹ ابھی بھی پلیٹ فارم پر دستیاب ہے۔ جبکہ یہ بات درست نہیں۔

بی بی سی نے اس ویڈیو کی تصدیق کی ہے جس میں حماس کے جنگجو میلے میں شریک غیر مسلح افراد کو قتل کرتے ہوئے دکھائی دیے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے جیکسن نے اپنا موقف برقرار رکھتے ہوئے کہا وہ تنازعے کے بارے میں ’سچ‘ بول رہے تھے۔ انھوں نے کہا اگرچہ وہ اس موضوع پر سات اکتوبر سے پہلے شاز و نادر ہی ذکر کرتے تھے لیکن انھوں نے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس متعلق بات کی تھی۔

جیکسن نے کہا کہ وہ ’کسی بھی چیز سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتے ہیں‘ اور یہ کہ ’ان اہم مسائل کے بارے میں جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ سچ بول کر کمائیں۔‘

جب ان سے ان کی مہارت میں کمی کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے زور دے کر کہا کہ ’ماہرین اور میڈیا اصل میں ماہر نہیں ہیں۔‘

جیکسن ہنکل ان ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے والے واحد انفلوئنسر نہیں ہیں۔

ماریو نوفل دبئی میں مقیم ایک کرپٹو کرنسی انٹرپرینیور ہیں جو پہلے تندرستی اور باورچی خانے کے آلات کا کاروبار بھی کرتے رہے ہیں۔

اس کے باوجود کہ اس موضوع پر ان کی کوئی مہارت نہیں ہے ایلون مسک نے روسی امور پر ان کی بصیرت کے لیے کئی مواقع پر ان کی تائید کی ہے۔

ماریو تنازعہ کے کسی ایک فریق کے حق میں نظر نہیں آتے، لیکن ان کے 1.1 ملین فالوورز کے لیے 24 گھنٹے اپ ڈیٹس- اکثر ’بریکنگ‘ یا ’نئی‘ کے الفاظ کے ساتھ شروع ہوتی ہیں۔ ان کی ٹویٹس میں وہ ذرائع نہیں بتاتے ہیں اور بعض اوقات وہ گمراہ کن باتوں کو دہراتے ہیں۔

انھوں نے شام میں راکٹ حملے کی ویڈیو پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس میں غزہ کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ اس پوسٹ کو بالآخر ڈیلیٹ کر دیا گیا، لیکن ایک اور جھوٹا دعویٰ کہ ایک اسرائیلی جنرل کو حماس نے اغوا کر لیا تھا اب بھی دستیاب ہے اور اسے 18 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔

ماریو نے بی بی سی کو اس متعلق تبصرے کے لیے کی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

اس جھوٹے دعوے کو 18 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے
،تصویر کا کیپشن

اس جھوٹے دعوے کو 18 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے

دو دائیں بازو کے امریکی انفلوئنسرز کولن رگ اور ڈوم لوکر (اصل نام ڈومینک میک جی) پہلے اس تنازع پر بات نہیں کرتے تھے لیکن ان دونوں نے اکتوبر کے مہینے میں اسرائیل-غزہ کے بارے میں ٹویٹ کر کے دسیوں ہزار فالوورز حاصل کیے، بالترتیب 700,000 اور 600,000 سے زیادہ لوگ اب ان کو فالو کرتے ہیں۔

کولن رگ نے حزب اللہ کے جنگجوؤں کے پیرا گلائیڈرز پر اسرائیل میں داخل ہونے کے بارے میں غلط اطلاعات دہرائیں۔ ڈوم لوکر نے شام میں ہونے والے واقعات کو بیان کرنے کے لیے غزہ کی پرانی ویڈیوز پوسٹ کیں اور پولینڈ میں ایک کیتھولک اجتماع کو اسرائیل کی حمایت میں نکالی ریلی کے طور پر پیش کیا۔

ڈوم لوکر (اصل نام ڈومینک میک جی) نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے تنازع کے متعلق معلومات شیئر کرنا بند کر دیا ہے اور انھوں نے اس الزام کی تردید کی کہ وہ تنازع کے متاثرین کی تکلیف سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

کولن رگ نے تبصرہ کے لیے بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ایک اور گروپ وہ گمنام اکاؤنٹس ہیں جنھوں نے اپنے پیروکاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے تنازع کا استعمال کیا، وہ فوری، غیر تصدیق شدہ، اور جذباتی معلومات پوسٹ کرتے ہیں۔

ان میں سے دو اکاؤنٹس، ’وار مانیٹر‘ اور’او ایس آئی این ٹی ڈیفنڈر‘ کو ایلون مسک نے جنگ کے بارے میں جاننے کے لیے بطور ذرائع تجویز کیے تھے۔ دونوں نے سات اکتوبر سے لاکھوں فالورز حاصل کیے ہیں۔

انفلوئنسرز کی طرح دونوں اکاؤنٹس کی غیر تصدیق شدہ اور جھوٹے دعوے پوسٹ کرنے کی تاریخ ہے، جیسے کہ پینٹاگون کے قریب ہونے والے دھماکے کی تصاویر جو کہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ثابت ہوئی تھیں۔

یہ بھی سامنے آیا کہ ان میں سے ایک نے ماضی میں یہود مخالف تبصرے کیے تھے۔ جسے کے بعد ایلون مسک نے ان کی تشہیر کرتی ہوئی اپنی ٹویٹ کو حذف کردیا۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کی رپورٹ کے مطابق، انفلوئنسرز اور گمنام اکاؤنٹس اسرائیل-غزہ جنگ پر ’ٹوئٹر پر انگریزی زبان کے سب سے زیادہ غالب خبروں کے ذرائع‘ بن گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ’نئے اشرافیہ‘ ہیں۔

بی بی سی ویریفائی کے شایان سردارزادہ ایکس پر پھیلنے والی اسرائیل-غزہ جنگ سے متعلق وائرل جعلی گمراہ کن پوسٹس کی نگرانی اور ان کو غلظ ثابت کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’سوشل میڈیا الگورتھم مسلسل پوسٹ کیے جانے والے چونکا دینے والے یا اشتعال انگیز مواد کا انعام دیتے ہیں۔ جنگ اس قسم کے مواد کے لیے زرخیز زمین فراہم کرتی ہے۔‘

’ایلون مسک کے زیر نگرانی، ایکس پریمیم فیچر دوسرے صارفین کی فیڈز میں ایکس پریمیم صارف کے مواد کو بڑھا کر اور اشتہارات کی آمدنی کی بنیاد پر ماہانہ ادائیگیوں کی پیشکش کر کے اس کی ترغیب دیتا ہے۔‘

ایلون مسک نے پیسوں کے عوض ایکس پریمیم اور پریمیم پلس سبسکرپشن متعارف کروائی۔ پیسے دینے والوں کے رپلایز کو ’بوسٹ‘ ملتا ہے یعنی وہ فیڈ پر پہلے نظر آتے ہیں۔ صارف اپنے اکاؤنٹس پر بامعاوضہ سبسکرپشنز بھی پیش کر سکتے ہیں۔ وہ ایکس کے ریوینیو-شیئرنگ سکیم کے تحت اشتہاروں سے پیسے بھی حاصل کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔

پیسے دے کر اکاؤنٹس کی سبسکریپشن کے ریٹ مختلف ہیں۔ جیکسن ماہانہ تین ڈالر لیتے ہیں جبکہ دیگر مقبول اکاؤنٹس ایک سے پانچ ڈالر لیتے ہیں۔ ان کے کتنے سبسکرائبرز ہیں یہ معلومات عام نہیں ہیں۔

’وارمانیٹر‘ ایک اکاؤنٹ ہے جس نے ماضی میں یہود دشمن تبصرے شائع کیے تھے۔ جولائی میں انھوں نے بتایا کہ ایکس کی ریونیو شیئرنگ سکیم کے تحت انھوں نے 16 ہزار ڈالر سے زیادہ پیسے کمائے۔

لاجیکلی میں ریسرچ کے سربراہ کائل والٹر کہتے ہیں ’ایکس پریمیم سبسکرائبرز کو ریونیو کی پیشکش اور سات اکتوبر کے بعد فالورز کا بڑھنا دو ٹھوس وجوہات ہیں جن کی وجہ سے لوگ ان طریقوں میں مشغول ہیں۔‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے تبصرہ کے لیے بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ