لاہور کی انجمن تاجران نے بدھ کی جبراً چھٹی سے متعلق کمشنر کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔
انجمن تاجران کے رہنما میاں وقار نے دیگر عہدے داروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں کا معاشی قتل کسی صورت قبول نہیں، بدھ کی چھٹی کا فیصلہ کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی تاجروں، لاہور چیمبر کو آن بورڈ لے کر ان کی تجاویز لی جائیں، کمشنر نے اجلاس میں جن تاجروں کو بلایا وہ من پسند تاجر تھے، بدھ کو ہی اسموگ زیادہ کیوں ہوتی ہے، ہم بدھ کی چھٹی کو مسترد کرتے ہیں۔
میاں وقار کا کہنا ہے کہ آپ نے بدھ کو کاروبار بند رکھنے کی تجویز دی ہے، پہلے ہی مارکیٹوں میں ہُو کا عالم ہے، تاجر مہنگائی اور کساد بازاری کا شکار ہے، اس فیصلے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے، بہت سے تاجر پہلے ہی ڈیفالٹر ہو گئے ہیں اور اپنے کاروبار سمیٹ رہے ہیں۔
تاجر رہنما کا کہنا ہے کہ تاجروں کو پولیس کے اعلیٰ افسران دھمکیاں دے رہے ہیں، تاجر اس ملک کو چلانے والے ہیں، جب آپ ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچائیں گے تو باقی جسم کدھر جائے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گلی گلی لگی فیکٹریاں جو اسموگ پیدا کر رہی ہیں انہیں بند کیا جائے، مارکیٹوں کو بند کرانے سے اسموگ ختم نہیں ہو گی، اسموگ کے تدارک کے لیے وہ اقدامات کیے جائیں جن سے تاجر اور عوام خوش حال ہوں۔
تاجر رہنما میاں وقار کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاہور میں 90 لاکھ درخت لگانے کی ضرورت ہے، مارکیٹیں بند کرانے سے اگر سموگ ختم ہوتی ہے تو ہم رضاکارانہ طور پر تیار ہیں۔
Comments are closed.