قصور اور حافظ آباد میں 2 لڑکیوں کو کئی ملزمان نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
قصور کے علاقے چھانگا مانگا میں 3 ملزمان نے 13 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔
کوٹ وٹواں چھانگا مانگا کے رہائشی طفیل نامی محنت کش نے پولیس کو بتایا کہ اس کی 13 سالہ بیٹی رفع حاجت کے لیے کھیتوں میں گئی، جہاں سیف اللّٰہ، تنویر اور طاہر نامی 3 ملزمان نے اسے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا اور حالت غیر ہونے پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
ٹی ایچ کیو اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نے میڈیکل رپورٹ میں لڑکی سے زیادتی سمیت گردن اور دیگر حصوں پر تشدد کے نشانات کی تصدیق کی ہے۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔
ڈی پی او قصور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
ادھر حافظ آباد میں گیارہویں جماعت کی طالبہ کو 3 ملزمان نے مبینہ طور پر اغواء کرنے کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم اور 2 خواتین سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ سوئیانوالہ میں پیش آیا، متاثرہ طالبہ کے والد کے مطابق اس کی بیٹی ٹیوشن پڑھ کر گھر واپس آ رہی تھی کہ راستے میں 3 ملزمان 2 خواتین کی مدد سے اسے اغواء کر کے گاڑی میں بٹھا کر لے گئے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی والد کی مدعیت میں 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم اور سہولت کار 2 خواتین کو گرفتار کر لیا گیا۔
ڈی پی او ڈاکٹر فہد احمد کے مطابق متاثرہ طالبہ اور گرفتار ملزم کا ڈین این اے بھی کروا لیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ دیگر 2 ملزمان کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، جلد ملزمان کو گرفتار کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔
دوسری جانب حافظ آباد میں اغواء کے بعد طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی اور ہدایت کی ہے کہ متاثرہ لڑکی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
Comments are closed.