پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ہمارے ذہن میں نیٹ رن ریٹ کا پلان ہے، اس کے پیچھے جائیں گے، اگر فخر 20 یا 30 اوور کھیل گئے تو ہم اس نیٹ رن ریٹ کو حاصل کر سکتے ہیں۔
بابر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک شعبے میں نہیں بطور ٹیم ہم اچھا نہیں کھیل پائے، کرکٹ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، ہم اچھے نوٹ پر کوشش کریں گے، افغانستان اور جنوبی افریقا والا میچ جیتنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ امید تو ہر موقع پر مثبت رکھنی چاہیے، کوشش کریں گے کہ غلطیوں سے سیکھیں، اس لیول پر غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔
پاکستان ٹیم کے کپتان نے کہا کہ میری کارکردگی ایسی نہیں کہ لوگ کہیں کہ مجھ پر پریشر ہے، پچھلے 3 سال سے میں ہی پرفارم کر رہا تھا اور کپتانی بھی کر رہا تھا۔
’کسی نے مشورہ دینا ہے تو نمبر سب کے پاس ہے‘‘
بابر اعظم نے کہا کہ کسی نے مشورہ دینا ہے تو نمبر سب کے پاس ہے، ٹی وی پر بیٹھ کر بات کرنا آسان ہے، مجھے نہیں لگتا کہ مجھ پر کوئی پریشر ہے، ٹیم کا فیصلہ کوچز اور کپتان کا ہوتا ہے، بہترین کامبی نیشن کے ساتھ جاتے ہیں۔
’’کپتانی کے مستقبل کا بعد میں دیکھیں گے‘‘
انہوں نے کہا کہ ابھی میرا فوکس اگلے میچ پر ہے، کپتانی کے مستقبل کا بعد میں دیکھیں گے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ہم فائنل تک آئے تھے، ہم فنش اچھا نہیں کر پارہے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ ہم ون ڈے میں نمبر ون بھی رہے ہیں، ہمیں بھارت میں کافی پیار اور کافی سپورٹ ملی۔
انہوں نے کہا کہ میرا ہدف تھا کہ بطور بیٹر اچھا فنش کروں، چاہتا تھا کہ ٹیم کو جتوانے کی کوشش کروں، صورتحال کے مطابق بیٹنگ کرتا ہوں، اس کے حساب سے پلان کرتے ہیں، کبھی کبھار کنڈیشنز فیور نہیں کرتیں کہ کھل کر کھیلیں، یہاں ہر وینیو پر مختلف کنڈیشنز ہیں۔
’’مانتا ہوں توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کر سکا‘‘
بابر اعظم نے مزید کہا کہ ہم پہلی بار بھارت آئے ہیں، ہمیں کنڈیشنز کا اندازہ نہیں تھا، میں مانتا ہوں کہ توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کرسکا۔
Comments are closed.