عراق : ہسپتال کی کووڈ وارڈ میں آتشزدگی سے 60 ہلاک، ہسپتال کے باہر احتجاج
عراق کے جنوبی شہر نصریہ کے الحسین ہستپال کی کووڈ وارڈ میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے
عراقی شہر نصریہ کے حسین ہسپتال کے کووڈ وارڈ میں لگنے والی آگ سے 60 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کووڈ وارڈ میں، جسے صرف تین ماہ پہلے کورونا کے مریضوں کے علاج کے تیار کیا گیا تھا، بظاہر آکسیجن کا سلنڈر پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی جس نے پورے وارڈ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اسی دوران ہسپتال کے باہر مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں جن میں پولیس کی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
آتشزدگی میں کم از کم ستر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عراق میں برسوں سے جاری شورش اور افراتفری کی وجہ سے ہستپالوں کی حالت اچھی نہیں ہے۔
سرکاری طور پر ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ کووڈ وارڈ میں آتشزدگی کی وجہ کیا ہے لیکن کچھ اطلاعات ہیں آکسیجن سلنڈر کے پھٹنے سے آگ لگی ہے۔
عراقی وزیر اعظم مصطفی الخادمی نے ہستپال کے سربراہ کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔
عراق کے سرکاری میڈیا پر مرنے والوں کی تعداد 64 بتائی جا رہی ہے اور تقریباً اتنے ہی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد ال ہلبوسی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہستپال میں آتشزدگی کا واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہم عراقی جانوں کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور وقت آ گیا کہ ہم ان ناکامیوں پر قابو پائیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آتشزدگی کے مقام پر مرنے والوں کے رشتہ داروں اور پولیس میں ہونے والی جھڑپوں میں پولیس کی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
کورونا وارڈ جسے تین ماہ پہلے تیار کیا گیا تھا اس میں 70 بستروں کی گنجائش ہے۔ ایک میڈیکل افسر نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ جب آگ بھڑک اٹھی تو اس وقت ہسپتال میں 63 مریض موجود تھے.
ہسپتال کے ایک سکیورٹی کارڈ نے روائٹر کو بتایا کہ ’میں نے کورونا وائرس کے وارڈ کے اندر دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔‘ ہسپتال میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:
سوموار کی رات کو آگ پر قابو پایا جا سکا
اودھے الجبری نے جن کے خاندان کے چار افراد اور دو پڑوسی اس آتشزدگی میں ہلاک ہو گئے ہیں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں بہت دکھی اور غصے میں ہوں۔ یہاں کیا ہو رہا ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ نصریہ میں کیا ہو رہا ہے۔‘
اودھے الجبری نے کہا :’مجھے نہیں سمجھ آ رہا کہ میں اپنے خاندان کا سوگ مناؤں، پڑوسیوں کا سوگ مناؤں یا رشتہ داروں کا۔ میں کیا کہہ سکتا ہوں۔‘
آتشزدگی میں مرنے والے ایک اور شخص کے رشتہ دار ابو نور الشاوی نے خبر رساں ادارے کو بتایا : ’کورونا سے متاثرہ شخص کو یہاں علاج کے لایا جاتا ہے اور پھر اسے کفن میں بیوی بچوں کے ساتھ واپس بھیجا جاتا ہے۔ ایسا کہاں ہوتا ہے۔ یہ عمارت جانوروں کے لیے ہے لیکن وہ بھی یہاں نہیں رہ سکتے۔‘
رواں برس اپریل میں بغداد کے ایک ہسپتال میں آتشزدگی کے ایک واقعے میں 82 افراد ہلاک اور 110 زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد وزیر صحت حسن التمیمی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
عراق میں برسوں کی جنگ اور افراتفری سےصحت عامہ کا نظام پہلے ہی خراب حالت میں ہے اور کورونا کی وبا نے اس پر مزید بوجھ بڑھا دیا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق چودہ لاکھ عراقی کووڈ نائنٹین سے متاثر ہوئے جن میں سے سترہ ہزار زندگی کی بازی ہار گئے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق چار کروڑ کی آبادی والے ملک عراق میں ابھی تک صرف دس لاکھ لوگوں کو ویکیسن کی پہلی خوراک مہیا کی جا سکی ہے۔
Comments are closed.