سول ایوی ایشن اتھارٹی میں پائلٹس کے بعد جنرل منیجر سیکیورٹی بھی جعلی نکل آیا، سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جنرل منیجر کو پنشن دینے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن انتہائی بد حال محکمہ ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
وکیل سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ جی ایم ندیم زبیری نے نہ صرف ڈگری جعلی جمع کروائی بلکہ کراچی یونیورسٹی کا تصدیقی لیٹر بھی جعلی بنوایا،ہائیکورٹ کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے کالعدم قرار دیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ نے جعلی ڈگری پر ملازمت مکمل کرنے والے جنرل مینیجر سیکیورٹی کو پینشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا جس کو سپریم کورٹ نے معطل کرتے ہوئے سول ایوی ایشن کی اپیل سماعت کے لئے منظور کرلی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا پہلے جعلی لائسنس پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے، اب جعلی ڈگری پر لوگ سیکیورٹی جیسے حساس شعبے کی اہم ترین نشست پر نوکری پوری کر گئے۔
جسٹس گلزار حمد نے کہا کہ ایسے سیکیورٹی افسران کی وجہ سے ایئر پورٹس پر اسمگلنگ آسانی سے ہو رہی ہے،ایئر پورٹس کے سی سی ٹی وی کیمرے تک کام نہیں کرتے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.