سدھو موسے والا قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ گولڈی برار کو انڈین حکومت نے دہشتگرد قرار دے دیا

گولڈی برار
،تصویر کا کیپشن

گولڈی برار انڈیا کو متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں

معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ اور پنجاب پولیس کو متعدد مقدمات میں مطلوب گولڈی برار کو انڈین حکومت نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔

مرکزی وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ستویندر سنگھ عرف ستیندرجیت سنگھ عرف گولڈی برار کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا۔

گولڈی برار خالصتانی تنظیم ببر خالصہ انٹرنیشنل سے وابستہ ہیں۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا ماننا ہے کہ گولڈی برار دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں اور انھیں یو اے پی اے کے فورتھ شیڈول کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ گولڈی برار کو سرحد پار ایجنسی کی حمایت حاصل ہے اور وہ قتل کی کئی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں اور بنیاد پرست نظریات کے حامل ہیں۔

وہ مذکورہ الزامات کے علاوہ انڈین سیاسی رہنماؤں کو دھمکی آمیز کال کرنے، تاوان کا مطالبہ کرنے اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قتل کے دعوے پوسٹ کرنے میں بھی ملوث رہے ہیں۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق گولڈی برار سرحد پار ڈرون کے ذریعے اعلیٰ درجے کے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد کی سمگلنگ اور قتل و غارت کے لیے شارپ شوٹرز فراہم کرنے میں بھی ملوث رہے ہیں۔

نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گولڈی برار اور ان کے ساتھی پنجاب میں بربریت، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر ملک دشمن سرگرمیوں کا ماحول بنا کر امن کو خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔

مئی سنہ 2022 میں بین الاقوامی ایجنسی انٹرپول نے گولڈی برار کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا تھا۔

گولڈی کے خلاف دسمبر سنہ 2022 میں ایک غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل مئی کے مہینے میں ایک لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا تھا۔

سدھو موسے والا

،تصویر کا ذریعہFB/SIDHU MOOSE WALA

گولڈی برار کون ہیں؟

30 سالہ گولڈی برار 11 مارچ 1994 کو مکتسر صاحب میں پیدا ہوئے۔ وہ انگریزی، ہندی اور پنجابی پڑھ سکتے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق گولڈی برار اگست سنہ 2017 میں سٹڈی ویزا پر کینیڈا گئے تھے۔

پنجاب پولیس کے ریکارڈ کے مطابق گولڈی برار گذشتہ دس سال سے جرائم کی دنیا میں سرگرم ہے۔

لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ گولڈی برار 29 مئی 2022 کو سدھو موسے والا کے مبینہ قتل کے بعد روشنی میں آئے۔

گولڈی برار نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انھوں نے موسے والا کو قتل کیا۔

پنجاب پولیس کے ریکارڈ کے مطابق گولڈی برار سنہ 2017 میں کینیڈا گئے تھے اور وہاں بیٹھ کر اپنے ساتھیوں کی مدد سے پنجاب میں جرائم کرتے رہے ہیں۔

ریڈ کارنر نوٹس

،تصویر کا ذریعہANI

،تصویر کا کیپشن

گولڈی برار کے خلاف انٹرپول نے ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کیا تھا

گولڈی برار پولیس ریکارڈ میں

گولڈی برار اکتوبر سنہ 2020 میں پنجاب اور چندی گڑھ پولیس کے نوٹس میں آئے تھے۔

گولڈی برار کے رشتہ دار گُرلال برار کو چندی گڑھ میں مبینہ طور پر بمبیہا گینگ نے قتل کر دیا تھا۔ گُرلال طلبہ تنظیم ایس او پی یو کے سابق ریاستی صدر تھے۔

ایس او پی یو پنجاب یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم ہے جس کے ساتھ سدھو موسے والا قتل کیس کا ایک اور ملزم لارنس بشنوئی بھی وابستہ تھا۔

پولیس کے مطابق گولڈی برار نے اپنے رشتہ دار گُرلال برار کے قتل کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ گولڈی برار کو گُرلال برار کے قتل کے معاملے میں گُرلال سنگھ بھلوان پر شبہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

گولڈی نے مبینہ طور پر لارنس بشنوئی کے ساتھ مل کر فرید کوٹ یوتھ کانگریس کے صدر گُرلال سنگھ بھلوان کے قتل کی سازش کی تھی۔

18 فروری 2021 کو گُرلال سنگھ بھلوان کو دو لوگوں نے دن دیہاڑے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے میں گرفتار ملزم نے اپنے بیان میں بتایا کہ گولڈی اس کیس کا ماسٹر مائنڈ تھا جس نے گُرلال سنگھ بھلوان کے قتل کے لیے گاڑی، ہتھیار، شوٹر اور رہائش کا انتظام کیا تھا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق گولڈی برار کا پنجاب میں یہ پہلا کیس نہیں تھا جس میں ان کا نام سامنے آیا ہو۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گُرلال بھلوان کے قتل کے بعد گولڈی برار نے مبینہ طور پر فرید کوٹ اور مکتسر صاحب کے علاقوں میں کئی لوگوں کو تاوان کے لیے فون کرنا شروع کر دیا۔

شوٹروں سے برآمد سامان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سدھو موسے والا کے قتل کے بعد شوٹروں سے برآمد سامان

جرم کے ابتدائی دن

پولیس ریکارڈ میں گولڈی برار کے خلاف سب سے پرانا مقدمہ سنہ 2012 میں دائر کیا گیا تھا۔

پنجاب کے موگا کے ایک مقامی رہائشی نے الزام لگایا کہ وہ اپنی گاڑی میں جم جا رہے تھے کہ اس دوران ریلوے کراسنگ کے قریب سڑک کے کنارے کچھ لوگ ہتھیاروں کے ساتھ کھڑے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق انھوں نے موگا کے اس شخص پر گولیوں سے حملہ کیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تاہم سنہ 2015 میں گولڈی برار کو اس کیس میں عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا تھا۔

2013 میں ابوہر کے رہائشی راکیش رینہوا نے الزام لگایا کہ گولڈی برار اور دیگر دو افراد نے مبینہ طور پر بندوق کے زور پر انھیں اپنی گاڑی میں گھسیٹ لیا اور تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس کیس میں بھی گولڈی برار کو بری کر دیا گیا۔

سنگین مقدمات میں سے ایک سنہ 2020 کا ہے جب گولڈی برار کے خلاف رنجیت سنگھ کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ایک ملزم پون نہرا نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کینیڈا میں رہنے والے لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کی ہدایت پر رنجیت سنگھ رانا کا قتل کیا تھا۔ مقتول کی ماں منجیت کور نے بھی اس کی تصدیق کی۔ یہ معاملہ عدالت میں ابھی بھی زیر سماعت ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سنہ 2020 کے بعد جرائم میں گولڈی برار کی مبینہ شمولیت میں اضافہ ہوا۔ وہ جن جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہے، ان میں بھتہ خوری اور قتل شامل ہیں۔

لیکن گولڈی سب سے زیادہ اس وقت سرخیوں میں آئے جب انھوں نے مبینہ طور پر پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کر دیا۔

سدھو موسے والا کو دو سال قبل 29 مئی کو گولی مار دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے گولڈی پنجاب پولیس کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ