ڈنمارک کے نئے بادشاہ: ’پارٹی پرنس‘ جنھوں نے امریکی یونیورسٹی میں نام بدل کر داخلہ لیا

پرنس

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

نئے سال کے آغاز پر اکثر سیاسی و مذہبی رہنما، بادشاہ اور ملکہ ٹی وی پر اپنے پیغامات میں اپنے لوگوں اور دُنیا بھر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں مگر یکم جنوری کو ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ دوم نے اقتدار چھوڑنے کے اعلان کے ساتھ سب کو حیران کر دیا۔

ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ دوم نے ٹی وی پر اپنے انتخاب کے دوران اس بات کا اعلان کیا کہ وہ باضابطہ طور پر 14 جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گی۔

یاد رہے کہ 14 جنوری وہی دن ہے کہ جب 52 سال قبل وہ اپنے والد کی وفات کے بعد ملکہ بنی تھیں۔

ملکہ ٹی وی پر آئیں، نیک خواہشات کا پیغام دیا اور یہ بھی کہہ دیا کہ ’میں تخت بہت جلد اپنے بیٹے ولی عہد شہزادہ فریڈرک کے سپرد کر دوں گی۔‘

83 سالہ ملکہ مارگریٹ دنیا کی واحد ملکہ ہیں جنھوں نے یورپ میں سب سے طویل عرصے تک یہ منصب سنبھالا۔ انھوں نے اپنے والد نویں شاہ فریڈرک کی 1972 میں وفات کے بعد تخت سنبھالا تھا۔

انھوں نے اپنے نئے سال کے خطاب کے دوران اس بات کا اظہار کیا کہ یہ فیصلہ انھوں نے 2023 کے اوائل میں اپنی کمر کے تکلیف دہ آپریشن کے بعد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سرجری نے قدرتی طور پر انھیں مستقبل کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا کہ اب یہ ذمہ داری اگلی نسل پر چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے۔

برطانوی شاہی روایت کے برعکس 55 سالہ ولی عہد فریڈرک کی تاجپوشی کی کوئی رسمی تقریب نہیں ہو گی۔ اس کے بجائے، اس دن کوپن ہیگن میں ایمیلین بورگ کیسل سے ان کی شمولیت کا اعلان کیا جائے گا۔

ملکہ

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

تمباکو نوشی کی عادت اور موبائل فون سے دوری کی وجہ سے مشہور ملکہ

ملکہ مارگریٹ ڈنمارک میں ایک مقبول شخصیت ہیں۔ ڈنمارک کے بہت سے لوگوں کو لگتا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں تخت کو نہیں چھوڑیں گی۔

ڈنمارک کی صحافی ٹائن گوٹزشے نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ ہمارے لیے وہی ہیں جو ملکہ الزبتھ آپ کے لیے تھیں۔‘

ملکہ مارگریٹ نے 2022 میں ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی اور انھوں نے اسی سال اپنی جوبلی منائی تھی۔

جب وہ پیدا ہوئیں تو ان سے ملکہ بننے کی توقع نہیں کی گئی تھی لیکن جب وہ 13 سال کی تھیں تو ڈنمارک کے قانون میں تبدیلی کی گئی تاکہ خواتین کو تخت سنبھالنے کی اجازت دی جا سکے۔

ایک دہائی قبل ملکہ مارگریٹ نے کہا تھا کہ وہ ’برطانوی ملکہ سے متاثر ہیں اور مجھے بھی اُسی طرح اپنی زندگی اپنی قوم کے لیے وقف کرنی چاہیے جس طرح ملکہ برطانیہ نے کی۔ اس سب کے لیے میرے لیے ملکۂ برطانیہ کی زندگی بہت اہم تھی۔‘

کچھ لوگ انھیں دنیا کی سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ بھی مانتے ہیں۔ برونائی کے سلطان طویل عرصے تک تخت پر رہے لیکن ان کے ملک نے 1984 میں آزادی حاصل کی۔

اس سال کے اوائل میں ڈنمارک اور ناروے کے کنگ کرسچن چہارم کو پیچھے چھوڑنے کے بعد وہ ڈنمارک کی تاریخ کی سب سے طویل حکمراں قرار پائیں۔

ڈیزی کے نام سے مشہور ملکہ مارگریٹ اپنی تمباکو نوشی کی عادت اور موبائل فون اور انٹرنیٹ کو مسترد کرنے کی وجہ سے جانی جاتی ہیں اور ان کے بغیر خود کو ’بہت خوش اور پُرسکون‘ قرار دیتی ہیں۔

ملکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

’پارٹی پرنس‘ کے طور پر مشہور نئے بادشاہ

ڈنمارک کے ولی عہد فریڈرک 1990 کی دہائی کے اوائل میں ڈنمارک میں کسی حد تک ’پارٹی پرنس‘ کے طور پر جانے جاتے تھے لیکن 1995 میں آرہوس یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کے ساتھ گریجویشن کرنے کے بعد ان کے خیالات تبدیل ہونا شروع ہو گئے۔

وہ یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے والے پہلے ڈینش شاہی فرد تھے۔

اپنی تعلیم کے دوران انھوں نے امریکہ میں ہارورڈ میں وقت گزارا، جہاں انھوں نے فریڈرک ہنرکسن کے فرضی نام کے ساتھ داخلہ لیا۔

بعد میں انھوں نے ڈینش بحریہ میں خدمات سر انجام دیں، جہاں انھیں ’پینگو‘ کا لقب دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق سکوبا ڈائیونگ کورس کے دوران ان کے ڈائیوینگ سوٹ میں پانی بھر جانے کی وجہ سے انھیں یہ نام دیا گیا کیونکہ وہ پینگوئن کی طرح چل رہے تھے۔

برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کی طرح ولی عہد فریڈرک بھی ماحولیات کے لیے اپنے جنون کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

انھوں نے مستقبل میں ڈنمارک کی اس حوالے سے پالیسی کو بہتر اور موثر بنانے کا عہد کیا ہے۔

بادشاہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ان کی اہلیہ شہزادی میری آسٹریلیا کے جزیرے تسمانیہ میں پلی بڑھیں اور 2000 میں جب ان کی ملاقات ہوئی تو وہ ایک وکیل کے طور پر کام کر رہی تھیں۔

کچھ لوگ انھیں جدید اقدار کی نمائندگی کرنے والی خاتون کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنے چار بچوں کی پرورش عام لوگوں کی طرح کی اور انھیں سرکاری سکولوں میں بھیجا۔ ان بچوں کو کبھی شاہی خاندان کے فرد کے طور پر دوسروں پر فوقیت نہ دی گئی۔

یورپ بھر کے دیگر شاہی خاندانوں کی طرح جدید معاشرے کے چیلنجز کے پیش نظر ڈنمارک کا شاہی خاندان پروٹوکول حاصل کرنے والے افراد کی تعداد کم کر رہا ہے۔

گذشتہ سال ولی عہد فریڈرک کے چھوٹے بھائی کے بچوں سے ان کے شاہی لقب واپس لے لیے گئے جس کے بعد عوامی سطح پر کُچھ اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔

BBCUrdu.com بشکریہ