جمعہ9؍ شوال المکرم 1442ھ21؍مئی 2021ء

سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو کرپشن کے جرم میں سزا

نکولس سرکوزی: سابق فرانسیسی صدر کو کرپشن کے جرم میں سزا دے دی گئی

سابق فرانسیسی نکولس سارکوزی

فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی اور ان کے دو سابق ساتھیوں کو بدعنوانی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم اس میں دو سال کی سزا معطل کر دی گئی ہے۔

66 سالہ سرکوزی کو اپنی سیاسی پارٹی میں مجرمانہ تفتیش کے بارے میں معلومات دینے کے بدلے ایک مجسٹریٹ گلبرٹ ایزربرٹ کو رشوت کے طور پر موناکو میں ایک بڑی نوکری دینے کی پیشکش کے الزام پر سزا سنائی گئی۔

سرکوزی کے سابق وکیل تھیری ہرزوگ اور ایزربرٹ کو بھی اسی جرم میں سزا دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

سرکوزی سزا کی یہ مدت گھر میں پوری کر سکتے ہیں۔

اپنے فیصلے میں جج نے کہا کہ سرکوزی جیل میں سزا پوری کرنے کے بجائے گھر میں الیکٹرانک ٹیگ لگا کر یہ سزا پوری کر سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ سابق صدر اس کے خلاف اپیل کریں گے۔

یہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد فرانس میں ہونے والا ایک تاریخ ساز قانونی فیصلہ ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کی واحد مثال سرکوزی کے دائیں بازو کے پیشرو ژاک شیراک کے خلاف مقدمہ تھا، جنھیں پیرس کے میئر ہونے کے دوران سیاسی اتحادیوں کے لیے پیرس سٹی ہال میں جعلی ملازمتیں دینے کا الزام ثابت ہونے پر دو سال کی معطل سزا سنائی گئی تھی۔ شیراک کا سنہ 2019 میں انتقال ہو گیا تھا۔

استغاثہ نے درخواست کی تھی کہ سارکوزی کو چار سال کی سزا دی جائے، جس میں سے آدھی معطل کر دی جانی تھی۔

اس کیس کا مرکز ایزربرٹ اور ہرزوگ کے مابین ہونے والی گفتگو تھی، جسے تفتیش کاروں نے اس وقت ٹیپ کیا تھا جب وہ ان دعوؤں کی تصدیق کر رہے تھے کہ کیا سرکوزی نے سنہ 2007 کے صدارتی انتخاب میں لوریئل کی وارث لیلیان بیٹنکورٹ سے غیر قانونی رقوم لی تھیں۔

انھوں نے جس فون لائن کو ٹیپ کیا وہ پال سمتھ نامی ایک فرضی شخص کے نام پر ایک خفیہ نمبر تھا، جس کے ذریعے سرکوزی نے اپنے وکیل سے بات کی تھی۔

17 مارچ سے 15 اپریل تک سرکوزی پر ایک علیحدہ مقدمہ بھی شروع ہو رہا ہے، جو کہ نام نہاد ’بیمالیئن افیئر‘ سے متعلق ہے۔ سرکوزی پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی سنہ 2012 کی صدارتی مہم میں فراڈ کرتے ہوئے زیادہ پیسے خرچ کیے تھے۔ وہ سنہ 2007 تک فرانس کے صدر رہے لیکن سنہ 2012 میں ان کی صدارتی مہم ناکام رہی۔

قانونی الجھنوں کے باوجود سرکوزی دائیں بازو کے حلقوں میں اب بھی بہت مقبول ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.