وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ریلوے اپنی آخری حد تک پہنچ چکا ہے۔
لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو میں اعظم سواتی نے کہا کہ ریلوے میں سب چور نہیں، چھوٹے سے مافیا نے معاملہ بگاڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے سے کسی ایک ملازم کو بھی نہیں نکالا جائے گا، ریلوے کو چلانےکا ایک ہی حل ہے کہ اسے آؤٹ سورس کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ریلوے میں 30 فیصد چوری ہے، سال میں ڈھائی ارب کی بجلی چوری کی جاتی ہے جبکہ ڈرائی پورٹ سے ماہانہ 72 لاکھ روپے آمدنی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ریلوے کو منافع بخش بنانےکے لئے ٹیکنالوجی کی بہت ضرورت ہے، مال گاڑیوں سے حاصل آمدنی کو 30 ارب روپے تک لے جانا ہے۔
اعظم سواتی نے یہ بھی بتایا کہ ریلوےکا اتنا پریشر ہے کہ بیگم کہتی ہیں آپ خواب میں بھی جھگڑا کررہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گوگل سے بھی جیو فینسنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ایم ایل ون پر 2 ماہ تک کام شروع کر دیا جائے گا۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ سرکلر ریلوے کی اراضی واگزار کرانے میں عدالت کے شکرگزار ہیں، ہم کمزور اور مافیا طاقتور ہے، 7 ماہ میں 50 افسران معطل کئے۔
اُن کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کی بنائی اورنج ٹرین کی ادائیگی کئی نسلیں کریں گی۔
Comments are closed.