دھماکا خیز مواد رکھنے اور القاعدہ سے تعلق کے الزام میں سزا پانے والا شخص لاہور ہائیکورٹ سے بری ہوگیا، یاسر اورنگزیب کو انسداد دہشت گردی عدالت سے نومبر 2015 میں 28 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔
بری کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جاری کیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق یاسر اورنگزیب کو لاہور کے لاری اڈا سے سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا، جبکہ اس کے 2 ساتھی القاعدہ کے کمانڈر اسد اور مبشر لاری اڈے سے فرار ہوگئے تھے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں گواہوں کے بیانات میں اختلاف سے شکوک پیدا ہوگئے ہیں، ریڈ کرنے والی پارٹی میں 5 لوگ تھے تو فرار ملزمان کے پیچھے کیوں نہیں بھاگے، ایف آئی آر کی کہانی بنانے والے نے گرنیڈ کا نمبر نہیں دیا اس لیے بم ریکوری مشکوک ہے۔
یاسر اورنگزیب کے وکیل نے کہا کہ یاسر کو نامعلوم افراد نے اٹھایا، والد نے مئی 2015 میں مقدمہ درج کروایا، معاملے پر جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم ہوا اور 20 مئی 2015 کو رپورٹ طلب کی گئی۔
یاسر کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے یاسر پر بم کا جھوٹا کیس بنایا۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کے والد کی جانب سے مسنگ رپورٹ کا نکتہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جے آئی ٹی کو انکوائری سونپی گئی تو پولیس کے پاس جھوٹے کیس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔
عدالت نے یاسر کی اپیل منظور کرکے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed.