دو بچہ دانیاں اور دونوں میں حمل، وہ خاتون جس نے دو دن میں دو بچوں کو جنم دیا
،تصویر کا ذریعہANDREA MABRY/UNIVERSITY OF ALABAMA AT BIRMINGHAM
- مصنف, جیمز فٹزجیرالڈ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
دنیا میں بہت سے افراد نایاب اور انوکھی خصوصیات کے حامل ہیں ایسی ہی ایک منفرد خصوصیت کی حامل ایک برطانوی خاتون بھی ہیں جن میں دو بچہ دانیاں ہیں اور انھوں نے دو دن میں دو بچوں کو جنم دیا ہے۔ اس دوران وہ 20 گھنٹے تک زچگی میں رہیں۔
دنیا میں ’دس لاکھ میں سے ایک‘ خاتون میں دو بچہ دانیاں ہوتی ہے۔
32 سالہ کیلسے ہیچر نے ایک بیٹی کو منگل جبکہ دوسری کو بدھ کے روز برمنگھم کے آلامبا یونیورسٹی ہسپتال میں جنم دیا۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنے ’معجزاتی بچوں‘ کے جنم کا اعلان کرتے ہوئے ہسپتال کے عملے کی تعریف کی اور اسے ’شاندار‘ قرار دیا۔
ان نومولود بچیوں کو ایسی جڑواں بہنیں قرار دیا جا رہا ہے جن کے جنم دن مختلف ہیں۔
کیلسے ہیچر کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان اب ہسپتال سے گھر واپس آ گیا ہے اور ’چھٹیوں سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔‘ اس سے قبل کرسمس کے روز ان کے ہاں بچوں کی پیدائش متوقع تھی۔
ہیچر کو 17 سال کی عمر میں بتایا گیا تھا کہ ان کی دو بچہ دانیاں ہیں۔ جسے (uterus didelphys) کہا جاتا ہے۔
آلامبا یونیورسٹی ہپستال کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس نایاب جسمانی حالت کے ساتھ 0.3 فیصد خواتین ہوتی ہے اور ایک ہی وقت میں دونوں بچہ دانیوں میں حاملہ ہو جانے کا امکان اس سے بھی بہت زیادہ کم یعنی ’دس لاکھ میں سے ایک‘ ہوتا ہے۔ اس طرح کے حمل کو ’ڈائکاوٹری پرگنینسی‘ کہا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں اس قسم کے حمل کے رپورٹ شدہ کیسز کی تعداد انتہائی کم ہے۔ سنہ 2019 میں بنگلہ دیش میں ایک ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ایک خاتون نے اپنے دوسرے رحم میں قبل از وقت بچے کی پیدائش کے تقریباً ایک ماہ بعد دوسرے رحم سے جڑواں بچوں کو جنم دیا تھا۔
کیلسے ہیچر کے اس سے قبل بھی تین بار صحت مند حمل ہوئے تھے اور اس بار ان کا خیال تھا کہ وہ پہلے کی طرح صرف ایک رحم سے ہی حاملہ ہیں۔ بعدازاں ان کے معمول کے الٹراساؤنڈ ٹیسٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ان کی دوسری بچہ دانی میں بھی بچہ ہے۔
،تصویر کا ذریعہUNIVERSITY OF ALABAMA AT BIRMINGHAM
وہ اس کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’میں نے گہری سانس لی کیونکہ ہمیں یقین ہی نہیں آیا تھا۔‘
انھوں نے اپنے اس نایاب اور انوکھے حمل کے وقت کو انسٹاگرام پر بھی دستاویز کیا۔
ہسپتال نے اس غیر معمولی زچگی کو ایک عام زچگی جیسے عمل کے طور پر بیان کیا۔ ہسپتال کے ڈاکٹر پروفیسر رچرڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ دونوں بچوں کو الک الگ مادر رحم کی وجہ سے نشوونما کے لیے اضافی جگہ میسر تھی۔
ہیچر کو حمل کے 39ویں ہفتے میں در دزہ شروع ہوئی تھی اور اس دوران انھیں ہسپتال میں دوگنی نگرانی کی ضرورت تھی۔
ان کی ایک بیٹی کی پیدائش نارمل ڈلیوری کے ذریعے ہوئی اور ان کی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ جب پہلی بچی ماں کے پیٹ سے باہر آئی تو آپریشن روم میں موجود تمام لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ دوسری بچی کی پیدائش پہلی ڈیلیوری کی پیدائش کے دس گھنٹے بعد سی سیکشن سے ہوئی۔
پروفیسر ڈیوس کا کہنا ہے کہ ’آسان الفاظ میں ایک ہی پیٹ میں دو بچے تھے، بس ان کے خانے الگ الگ تھے۔‘
Comments are closed.