جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

مریم نواز نے 2 قومی اور 3 صوبائی حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے لاہور کے حلقہ این اے 119 اور این اے 120 کے ساتھ لاہور سے پنجاب اسمبلی کے تین حلقوں پر کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔

عام اتنخابات 2024 میں حصہ لینے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا کل آخری دن ہے، ملک بھر سے سیاسی جماعتوں کے امیدواران سمیت آزاد امیدوار بھی اپنے کاغذات جمع کروا رہے ہیں۔

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے میانوالی کے بعد آج لاہور کے حلقہ این اے 122 سے الیکشن لڑنے کےلیے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کراچی کے حلقہ این اے 242 سے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے، اس حلقے سے مصطفیٰ کمال اور قادر مندوخیل بھی الیکشن لڑیں گے۔

نور عالم خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی قائدانہ صلاحیت سے متاثر ہو کر جمیعت علما اسلام میں شامل ہوا،

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین نے لودھراں کے بعد ملتان کے حلقہ این اے 149 سے بھی کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے۔

پی ٹی آئی کے شعیب شاہین نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے لیے کاغذات جمع کروائے،  پی ٹی آئی کے سید مصطفین کاظمی نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروادیے،  مصطفین کاظمی نے این اے 46 اور این اے 47 کے لیے کاغذات جمع کروائے ، پی ٹی آئی کے عامر شیخ نے این اے47 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

مسلم لیگ ن کے رفعت چودھری نے این اے 48 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، سابق ڈپٹی میئر ذیشان نقوی نے این اے 47 کے لیے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔

پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الہٰی کو آج کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، جب ماسک لگائے ایک شخص نے ان سے کاغذات چھیننے کی کوشش کی۔

اپنے پیغام میں مونس الہٰی نے کہا کہ انتظامیہ لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کی دھجیاں اڑاتی رہی۔

مونس الہٰی نے واقعے کی ویڈیو شیئر کردی، لاہور ہائیکورٹ نے قیصرہ الہٰی کی درخواست پر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر نے بلے کا نشان واپس لیے جانے کا فیصلہ منگل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ۔

اسی دوران الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی سماعت عام انتخابات کے بعد کی جائے گی۔ اس وقت سماعت کرنے سے الیکشن شیڈول متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.