دورانِ پرواز مسافر طیارے میں شگاف: بوئنگ طیارے پر سوار 177 افراد کن وجوہات کی بنا پر محفوظ رہے؟
،تصویر کا ذریعہReuters
یہ ایک بہت بڑا حادثہ ثابت ہو سکتا تھا۔
جمعے کو امریکہ کی ریاست اوریگون میں ایک مسافر طیارے کو تب ایمرجینسی لینڈنگ کرنی پڑی جب جہاز کے مرکزی حصے کا ایک ٹکڑا (ایمرجنسی ایگزیٹ) پرواز کے دوران ٹوٹ کر فضا میں اڑ گیا۔ اس طیارے کے مسافر بہت بڑی مصیبت میں پھنس سکتے تھے مگر خوش قسمتی سے یہ طیارہ بحفاظت لینڈنگ میں کامیاب ہوا اور سب مسافر اس واقعے میں محفوظ رہے۔
الاسکا ایئرلائنز کی بوئنگ 737 میکس 9 کیلیفورنیا کی طرف اپنی پرواز کے 35 منٹ بعد ہی واپس پورٹ لینڈ اس وقت واپس آ گئی جب اس کی کھڑکی سمیت بیرونی سیکشن کا ایک بڑا حصہ فضا میں اڑ گیا۔
الاسکا ایئرلائنز نے کہا ہے کہ اس فلائٹ پر عملے سمیت کل 177 افراد سوار تھے۔
ایئرلائنز نے کہا ہے کہ اس واقعہ کے بعد اس نے اپنے تمام 65 ’737 میکس 9‘ طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا ہے تاکہ ان کا معائنہ کیا جا سکے۔
دو وجوہات سے یہ طیارہ ایک بڑے حادثے سے محفوظ رہا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس طیارے کے تمام مسافروں نے اس وقت سیٹ بیلٹ باندھ رکھے تھے، جس چیز نے انھیں اپنی سیٹ سے ہی باندھے رکھا۔
دوسری بات یہ ہے کہ مانیٹرنگ سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق حادثے کے وقت جہاز تقریباً 16300 فٹ اونچائی تک ہی گیا تھا۔
یہ مسافر طیارہ عمومی طور پر 38 ہزار فٹ کی بلندی تک جاتا ہے اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب جہاز کے اندر اور باہر کے ماحول میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اگر اس انتہائی بلندی پر پہنچ کر جہاز کا دروازہ اڑ جاتا تو اچانک جہاز کے اندر ہوا کے دخول سے بہت بڑا نقصان ہو سکتا تھا کیونکہ اتنی بلندی پر پہچنے کے بعد بیشتر مسافر سیٹ بیلٹ نہیں باندھ کر بیٹھے ہوتے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہELIZABETH/CBS NEWS
ایوی ایشن کنسلٹنٹ اور ہوائی جہاز کے حادثے کے سابق تفتیش کار ٹم اٹکنسن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’فوری طور پر (جہاز کو نقصان پہنچنے والے حصے سے) ملحقہ سیٹوں پر یا اس کے آس پاس کی دوسری نشستوں پر موجود مسافر جنھوں نے سیٹ بیلٹ نہیں پہنی ہوئی تھی، وہ ہوا کی دباؤ کی وجہ سے جہاز سے باہر گر سکتے تھے۔‘
ان کے مطابق ’میرا اندازہ ہے کہ سب سے خراب صورت یہ ہو سکتی تھی کہ آپ مسافروں سے بھری ایک قطار اور اس کے قریب کھڑے کچھ دوسرے لوگوں کی زندگیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے۔‘
اتنی بلندی (38 ہزار فٹ) پر باہری فضا کا درجہ حرارت بھی ڈرامائی طور پر گر جاتا ہے۔ عموماً اتنی اونچائی پر فضا کا درجہ حرارت منفی 57 سینٹی گریڈ تک ہو جاتا ہے۔
ایسے میں مسافر اور طیارے کا عملہ ہنگامی آکسیجن پر انحصار کرتا کیونکہ اس کے بغیر وہ فوراً بے ہوش ہو سکتے ہیں۔
سنہ 2018 میں بالکل ایسا ہی واقعہ بوئنگ 737 کے پرانے ماڈل کے ساتھ پیش آیا تھا جب انجن کے حصے سے نکلنے والا ملبہ طیارے کی ایک کھڑکی سے اس وقت آ ٹکرایا جب پرواز 32,000 فٹ کی بلندی پر جا رہی تھی۔ ملبہ ٹکرانے کے باعث طیارے کی کھڑکی ٹوٹ گئی تھی۔ اس صورتحال کے باعث متاثرہ طیارے کو اچانک ’ڈیکمپریشن‘ کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں ایک مسافر خاتون ہلاک ہو گئی تھیں۔
اس کے بعد تشویش یہ پیدا ہوئی کہ پرواز 1282 کے ساتھ جو ہوا وہ دوسرے طیاروں کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ یہ طیارہ صرف دو ماہ پرانا تھا یعنی اس میں دیگر کوئی مرمت کے یا کسی اور قسم کی خرابی اس کی وجہ نہیں ہو سکتی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ الاسکا ایئر لائنز نے ابتدائی طور پر اپنے 737 میکس 9s کے بیڑے کو گراؤنڈ کرنے کا انتخاب کیا۔
امریکی ریگولیٹر فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے اس کی پیروی کرتے ہوئے 171 طیاروں کو معائنے کے لیے عارضی طور پر گراؤنڈ کیا۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹم اٹکنسن کا کہنا تھا کہ یہ ڈیزائن یا مینوفیکچرنگ کی خرابی ہو سکتی ہے یا دونوں خرابیاں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق اس کے علاوہ اس کی کوئی نامعلوم وجہ بھی ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق بوئنگ طیاروں کے لیے یہ ایک اضافی مسئلہ ہے۔
یہ طیارہ 737 میکس کی ہی ایک قسم کا طیارہ تھا، جو بوئنگ کے 737 ورک ہارس کی تازہ ترین جنریشن ہے۔ طیارے کا یہ ماڈل گذشتہ ماڈلز کے مقابلے میں بہت زیادہ ایندھن کی بچت کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یہ ماڈل ایئر لائنز میں کافی مقبول رہا ہے۔
سنہ 2018 کے آخر اور سنہ 2019 کے اوائل میں، انڈونیشیا کے ساحل سے دور اور ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا کے باہر دو بوئنگ طیارے قریب قریب ایک جیسے حادثات کا شکار ہوئے تھے۔
ان حادثات میں کل 346 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ دونوں حادثے ناقص فلائٹ کنٹرول سافٹ ویئر کی وجہ سے ہیش آئے۔ ان طیاروں کے پائلٹوں کی بہترین کوششوں کے باوجود بالآخر طیاروں کو تباہ کن ڈائیو لگانے پر مجبور کر دیا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
بوئنگ 737 میکس کو ’تاریخ کے سب سے زیادہ متنازع طیارے‘ کے طور پر بتایا جاتا ہے کیونکہ اس کے محفوظ ہونے سے متعلق ماضی میں سوالات اٹھتے رہے ہیں اور اس بارے میں تحقیقات ہوتی رہی ہیں۔
بوئنگ 737 میکس طیاروں کے دو ملتے جلتے حادثات کے بعد مارچ 2019 کے بعد سے ڈیڑھ سال کے لیے گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔ ان حادثات میں تمام مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔
دوبارہ پرواز کرنے کے لیے ہر بوئنگ 737 میکس طیارے میں متعدد تبدیلیاں کرنی پڑی تھیں تاہم یہ تبدیلیاں بظاہر طیارے پر سفر کرنے والوں کو نظر نہیں آئیں۔
اس طیارے میں بڑی نوعیت کی خرابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں الیکٹریکل فالٹ اور کوالٹی کنٹرول جیسی معاملات شامل ہیں۔
ایوی ایشن ماہر جان سٹرکلینڈ نے بتایا کہ الاسکا ایئرلائنز کو پیش آنے والا حادثہ مختلف ہے اور جب سے 737 میکس دوبارہ پرواز کے لیے آیا ہے تو اس کا ’سیفٹی ریکارڈ بہت اچھا رہا ہے۔‘
انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’ہمارے پاس فی الحال اس بارے میں زیادہ شواہد موجود نہیں ہیں کہ طیارے کا یہ حصہ کیوں ٹوٹا تاہم اس کا اس ساخت کے طیاروں کا (2019 کے بعد) 18 ماہ تک گراؤنڈ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ قدرتی بات ہے کہ الاسکا ایئرلائنز طیاروں کی اس ساخت کو گراؤنڈ کرتے ہوئے محتاط رویہ اپنا رہی ہے اور ہمیں دیکھنا ہو گا کہ آئندہ چند گھنٹوں میں اس حوالے سے بوئنگ اور امریکی حکام کی جانب سے مزید احکامات جاری کیے جاتے ہیں یا نہیں۔‘
وسل بلورز کے مطابق کمپنی اپنے ملازمین پر جلدی جلدی زیادہ طیارے تیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے، جس سے ان کی فیکٹریوں میں ایک عجیب ہیجانی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔
بوئنگ کا اصرار ہے کہ اب وہ ایک مختلف کمپنی ہے۔ اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ کالہوں نے متعدد بار سیفٹی کے اعلیٰ معیارات، کوالٹی اور ساکھ کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کو دہرایا ہے۔
تاہم اس وضاحت کے باوجود کچھ ناقدین مطمئن نہیں ہوئے ہیں۔
وہ انکشاف جس پر کان نہیں دھرا گیا
ای ڈی پیئرسن بوئنگ کمپنی کے ایک سابقہ مینیجر رہ چکے ہیں۔ انھوں نے دو حادثات رونما ہونے سے قبل ہی 737 میکس کی تیاری کے مرحلے اور طریقہ کار میں پائی جانے والی غلطیوں کی نشاندہی بھی کی تھی۔
وہ اب ایک ایسے ادارے، فاؤنڈیشن فار ائیر سیفٹی، کے سربراہ ہیں جو ائیرکرافٹ کے ریکارڈ کی چھان بین کرتا ہے۔
ای ڈی کا یہ اصرار ہے کہ بوئنگ طیاروں کی فیکٹریوں میں حالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں، وہاں کوئی بہتری نہیں متعارف کرائی جا سکی ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کی ریگولیٹری باڈی کمپنی کا کڑا احتساب کرنے سے عاری ہے۔
ان کے خیال میں اب یہ حادثہ سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے بہت ہے۔
ماضی میں بوئنگ کمپنی نے اپنے طیاروں میں خامیوں کی اطلاعات کی تردید کرتی رہی ہے۔
بوئنگ نے کہا ہے کہ انھیں واقعے کے بارے میں علم ہے اور وہ ’مزید معلومات جمع کرنے میں مصروف ہیں۔‘
انھوں نے اس طیارے میں خامی سامنے آنے پر ندامت کا اظہار بھی کیا ہے۔
امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی نے کہا ہے کہ جب عملے نے ’پریشرائزیشن کے مسئلے‘ کی نشاندہی کے بعد طیارہ بحفاظت واپس آ گیا اور اور ’بوئنگ کی ٹیکنیکل ٹیم تحقیقات میں مدد کرنے کو تیار ہے۔‘
دوسری جانب برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ’اس صورتحال کو قریب سے مانیٹر کر رہی ہے۔‘
Comments are closed.