نارتھ کیرولینا: امریکی سائنسدانوں نے ایک ڈیجیٹل پیچ (پیوند) بنایا ہے جو کسی بھی پودے پر چپک کر اس کی صحت پر نظر رکھتا ہے۔ یہ ہمہ وقت پودے کو لاحق ہونے والے امراض اور گرمی کی شدت سے متاثر ہونے کی خبر دیتا ہے۔
یہ ایجاد نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ یہاں کے محقق چنگ شین وائی نے بتایا، ’ہم نے ایک ہلکا پھلکا سینسر بنایا ہے جو پودوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان میں دباؤ اور امراض کی شناخت کرتا ہے۔ یہ درحقیقت پودوں سے خارج ہونے والے کیمیائی اجزا کو نوٹ کرتا ہے۔‘
اس وقت پودوں کی صحت جانچنے کے جو طریقے رائج ہیں ان میں پودوں کا ایک ٹکڑا کاٹ کر اسے تجربہ گاہ میں لایا جاتا ہے۔ لیکن اس سے بھی ایک کیفیت کا انکشاف ہوتا ہے اور بہت وقت بھی لگتا ہے۔
یہ اسٹیکر فی الحال ڈیٹا اپنے اندر محفوظ رکھتا ہے لیکن مستقبل میں وائرلیس کی بدولت خودکار انداز میں ڈیٹا بھیج سکے گا۔ اس ضمن میں پودوں اور فصلوں کی بیماریوں کا مکمل ڈیٹا بیس بھی بنایا گیا ہے اور اس سے وابستہ خارج ہونے والے کیمیائی اجزا بھی معلوم کئے گئے ہیں۔
مستطیل شکل کا پیوند 30 ملی میٹر لمبا ہے اورلچک دار مادّے سے بنایا گیا ہے۔ اس کے سینسر گرافین سے بنے ہیں اور ان پر چاندی کے نینوتار لگے ہیں۔ ہر سینسر پر کئی کیمیکلز لگے ہیں جو پودوں سے اٹھنے والے خاص کیمیکل کو شناخت کرلیتے ہیں ۔ ہر پودے سے خارج ہونے والی گیس بتاتی ہے کہ پودے کو کونسا مرض لاحق ہے۔
جب اسے ٹماٹر کے پودے پر لگایا گیا تو اس نے دو طرح امراض شناخت کیے: اول پودے کو ہونے والا ظاہری نقصان اور دوم پی انفیسٹینس سے لاحق ہونے والی ایک بیماری کی بھی خبر دی۔ لیکن دوسری بیماری شناخت کرنے میں اسے تین سے چار گھنٹے لگے۔
یوں اپنی تمام تر افادیت کے ساتھ یہ ایجاد فصلوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
Comments are closed.