9/11: ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملوں نے جوپیٹر اور نینسی کی زندگی کیسے بدل کر رکھ دی؟
- سوتک بسواس
- بی بی سی نیوز
جوپیٹر یامبم نے 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں ایک ریسٹورانٹ میں صبح کی شفٹ لے لی تھی۔ ان کا مقصد تھا کہ وہ اپنے بیٹے سانتی کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔
نیو یارک شہر میں ایک بڑی عمارت نارتھ ٹاور کی چھت پر واقع ونڈوز آن دی ورلڈ ریستوران میں رات کی شفٹ کی وجہ سے اس کے پاس گھر والوں کے ساتھ رہنے کے لیے بہت کم وقت بچتا تھا۔ وہ سانتی کے ساتھ فٹ بال کھیلنا چاہتے تھے، اسے بائیک چلانے کے گر سکھانا چاہتے تھے اور اسی طرح کی دوسری چیزیں جو ایک باپ بیٹے کے لیے کرتا ہے، کرنا چاہتے تھے۔
اس منگل کو جوپیٹر نیند سے بیدار ہوئے، نہائے دھوئے، نئے کپڑے بدلے اور اپنی اہلیہ نینسی کو بوسہ دیا اور اپنی ڈیوٹی کے لیے روانہ ہو گئے۔ موسمِ خزاں کی ایک روسن صبح کا طلوع ہو رہا تھا۔
جوپیٹر انڈیا کی شمال مشرقی ریاست منی پور سے سنہ 1981 کو امریکہ کے شہر ورمونٹ میں ایک بینائی سے محروم بچوں کے سمر کیمپ میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ اس کے بعد وہ امریکہ میں قیام کے دوران اپنی محنت کے بل بوتے پر ترقی کرتے ہوئے ایک بہت اہم ریستوران کے مینیجر کے عہدے تک پہنچ گئے تھے۔
پانچ سال تک کے لیے یہ 110 منزلہ جڑواں عمارت ان کی ملازمت کی جگہ بنی رہی۔ اس 16 ایکڑ کے کمپلیکس میں کوئی 50 ہزار تک ملازمین کام کرتے تھے جبکہ ہزاروں لوگ یہاں اپنے کاروبار، خریداری اور ونڈوز آن دی ورلڈ ریستوران میں کھانا کھانے آتے تھے۔
11 ستمبر کو جوپیٹر کے ذمے ایک ٹیکنالوجی کانفرنس کا اہتمام کرنا تھا جس کی میزبانی ان کا اپنا ریستوران کر رہا تھا۔
ونڈوز آن دی ورلڈ ریستوران کی کھڑکی سے شام کے وقت نیویارک سٹی کا دلکش منظر
ادھر گھر میں نینسی اپنی مصروفیات میں مگن تھیں۔
سانتی کا کنڈرگارٹن میں دوسرا ہفتہ تھا اور نینسی اُن کی سکول بس کے پیچھے جا رہی تھیں کیونکہ یہ بس ہر روز دیر سے چلتی تھی اور وہ سکول کے پرنسپل کو یہ بتانا چاہتی تھیں کہ یہ بس کس وقت سکول پہنچتی تھی۔ پھر جب وہ اپنے دفتر پہنچیں جو 64 کلومیٹر دور اورنج برگ میں ایک ایسا رہائشی گھر تھا جہاں ذہنی معذوری کے شکار اور منشیات جیسے مسائل کا سامنا کرنے والے افراد رہتے تھے۔
جب وہ اپنے کام پر پہنچیں تو انھیں کسی نے بتایا کہ ایک طیارہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا گیا ہے۔
ہر کوئی ٹی وی دیکھ رہا تھا۔ نینسی نے مجھے نیو یارک میں واقع اپنے گھر سے بتایا کہ انھوں نے طیاروں کو عمارت سے ٹکراتے نہیں دیکھا۔ مقامی وقت کے مطابق 8:46 منٹ پر امریکن ایئرلائن فلائیٹ 11 نے نارتھ ٹاور کی 93 سے 99 ویں منزل کو ہدف بنایا، جس سے اوپر کی منازل میں سب لوگ پھنس کر رہ گئے۔
جب لوگ وہاں پھنس گئے تو ایسے میں ونڈوز آن دی ورلڈ ریستوران کو سیاہ دھویں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس ریستوران کے معاون مینیجر نے ہدایات کے لیے حکام کو سخت لہجے میں فون کیے اور ان سے کہا کہ ہمارے مہمانوں اور ملازمین کے لیے جلد سے جلد کچھ کریں۔
ٹیلی کانفرنس میں ایک ملازم نے دوسرے کو بتایا کہ عمارت میں ایک زوردار دھماکہ ہوا جس سے تمام کھڑکیاں ٹوٹ پھوٹ کر گر گئیں اور چھت نیچے گر گئی، ہر کوئی نیچے گر گیا مگر سب ٹھیک ہیں اور اب وہاں سے سب کو نکالا جائے گا۔
مگر وہاں سے کوئی ایک شخص بھی باہر نہیں نکل سکا۔
،تصویر کا ذریعہNAncy Yambem
جوپیٹر کی نینسی سے شادی سنہ 1991 میں انڈیا کی ریاست منی پور میں ہوئی
ایک شیف جس نے ساڑھے آٹھ بجے اپنے کام پر پہنچنا تھا، وہ اس ٹاور کے نیچے ایک دکان پر نئی عینک لینے کے لیے رک گیا اور یوں وہ بچ گیا۔ اس حملے میں مرنے والوں کی صحیح تعداد شمار کرنے میں کئی دن لگ گئے۔ اس صبح ونڈوز آن دی ورلڈ میں 72 لوگ ہلاک ہوئے۔
نینسی کا کہنا ہے کہ اس نے ان جڑواں ٹاورز کو تباہ ہوتے دیکھا اور اس تباہی سے وہ مکمل صدمے اور ناقابل یقین کیفیت میں چلی گئیں۔ ان کے مطابق وہ اپنے شوہر کے فون پر بار بار کال کر رہی تھیں مگر اس نے فون نہیں اٹھایا۔
امدادی کارکنان نے جلد ہی جوپیٹر کی لاش ملبے کے اوپر سے نکال دی۔ ان کے خاندان والوں نے ان کی کنگھی سے ان کے ڈی این اے کے نمونے دیے اور ہفتے کے اختتام تک اس کی شناخت ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیے
نینسی کے مطابق ہم بہت خوش نصیب تھے۔ ہم نے جوپیٹر کی آخری رسومات ادا کیں اور اس کی استھیاں (راکھ) جمع کیں۔ مگر، نینسی کے مطابق، بہت سے لوگ اتنے خوش نصیب نہیں تھے۔ اس واقعے کے 20 سال بعد بھی 2,754 متاثرین میں سے تقریباً 1600 کی شناخت ہو سکی ہے۔
جوپیٹر کی 42 برس کی عمر میں موت واقع ہوئی اور اس وقت نینسی 40 برس کی تھیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے کو گذشتہ 20 سال سے جانتے تھے۔
جب ان دونوں کی 1981 میں ملاقات ہوئی تو اس وقت جوپیٹر معاشیات (اکنامکس) جبکہ نینسی میوزک تھیراپی کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ نینسی کو ملنے کے لیے جوپیٹر ایک ہوٹل میں آتے تھے، جہاں نینسی کام بھی کرتی تھیں۔ ان کی محبت کا آغاز ’کیرٹ کیک‘ کے سلائس (ٹکڑے) سے ہوا جسے وہ ایک دوسرے سے شیئر بھی کرتے تھے۔ جب ان دونوں کی سنہ 1991 میں شادی ہو گئی تو انھوں نے ایک ’کیرٹ کیک‘ آرڈر گیا۔
جوپیٹر کے بڑے بھائی یامبم لابا نے بتایا کہ جوپیٹر کی پرورش انڈیا کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہوئی۔ ان کے والد ایک ڈاکٹر جبکہ ماں بینک میں ملازمت کرتی تھیں۔ جوپیٹر پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا۔
نینسی نے جوپیٹر کو ایک بہترین دوست پایا۔ ایک ایسا مرد جو خواتین کے خوابوں میں ہوتا ہے۔ جوپیٹر ایک بہترین کھلاڑی تھے اور اس نے انڈیا میں اپنے سکول میں لانگ جمپنگ میں ریکارڈ بھی بنا رکھا تھا۔ اسے میوزک سے محبت تھی۔
جوپیٹر کو ونڈوز آن دی ورلڈ پر اپنی ملازمت پر فخر تھا۔ جب وہ گھر آتے تھے تو وہ ڈنر پر جن سیلبریٹیز کے ساتھ ملاقات ہوئی ہوتی تھی اس کے بارے میں اپنی انتہائی خوشی کا اظہار کرتے تھے۔ ان میں سابق صدر بل کلنٹن، براڈ کاسٹر باربرا والٹرز اور سابق امریکی فگر سکیٹر کرسٹی یاماگوچی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مگر منگل کی خوبصورت شام کو یہ سب ختم ہو گیا۔ اور اس کے بعد ایک دکھ بھری داستان کا آغاز ہوا۔ نینسی کے مطابق پہلے برس میں سو نہیں سکی۔ میں ہر رات سونے کے لیے کراہ رہی ہوتی تھیں۔
نینسی کے مطابق میں حیران ہوں کہ یہ سب کیسے ہوا۔ لوگ کیسے ہم سے اتنی زیادہ نفرت کرسکتے ہیں؟ میں نے پڑھنا شروع کیا، میں نے سیکھنا شروع کیا۔ میں نے دل سے ان دہشتگردوں کو معاف کر دیا۔ میں نے اپنے آپ کو یہ باور کرایا کہ میرے سامنے نفرت کے ساتھ زندہ رہنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ مجھے اب نئے شریک حیات کی تلاش کی ضرورت ہے۔
تقریباً ڈیڑھ برس بعد نینسی کا ایک سول انجنئیر جیرمی فیلڈمین کے ساتھ تعلق قائم ہو گیا۔ سنہ 2006 میں انھوں نے اس سے شادی کر لی۔ نینسی کا کہنا ہے کہ آخر میں محبت ہی آپ کو بچا سکتی ہے۔
نینسی کا کہنا ہے کہ کوئی ایسا دن نہیں گزرا جب انھوں نے جوپیٹر کے بارے میں نہیں سوچا ہو۔ ان کے مطابق گھر میں ان کی یاد میں ایک چھوٹا سا مزار بھی بنایا ہوا ہے۔
نینسی نے جوپیٹر کی وہ تمام چیزیں جو اس نے ونڈوز آن دی ورلڈ سے حاصل کی تھیں وہ 9/11 میوزیم کو عطیہ کر دیں۔ ان اشیا میں جوپیٹر کا بزنس کارڈ، ایک خاص ایونٹ سے حاصل کی گئیں شراب کی دو بوتلیں اور ایک شراب رکھنے کے لیے لکڑی کا باکس شامل ہے۔
نینسی کا خاندان کچھ برس بعد انڈیا میں جوپیٹر کے گھر جاتا ہے۔ سانتی جو اب 25 برس کے ہو چکے ہیں اور بیکن میں ایک ریستوران میں کام کرتے ہیں، انھوں نے منی پور کا ایک روایتی ڈرم پنگ بجانا سیکھ لیا ہے۔ نینسی کا کہنا ہے کہ جوپیٹر کے ذریعے سے منی پور ہمارا دوسرا گھر ہے۔ ان کے مطابق اپنی اصل شناخت سے جڑے رہنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔
اگر جوپیٹر زندہ ہوتا تو اس اکتوبر میں دونوں اپنی شادی کی 30 ویں سالگرہ منا رہے ہوتے۔ نینسی کا کہنا ہے کہ ذہنی صدمہ بھی ایک عجیب چیز ہے۔ بھول جانا کوئی آپشن نہیں ہوتا۔ مگر ہر سال 9/11 کی یادیں تازہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
نینسی کے مطابق ’درد ایک چاقو کی طرح ہے جو شروع میں تو بہت تیز اور شدید ہوتا ہے۔ مگر پھر وقت کے ساتھ ساتھ چاقو کند ہو جاتا ہے اور درد کم ہو جاتا ہے۔‘
Comments are closed.