تھائی لینڈ کی خاتون 12 دوستوں کو زہر دے کر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار

تھائی لینڈ

،تصویر کا ذریعہEPA

  • مصنف, دریک کائی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

تھائی لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک خاتون کو گرفتار کیا ہے جس پر اپنے 12 دوستوں اور جاننے والوں کو سائنائیڈ زہر دے کر ہلاک کرنے کا شبہ ہے۔

سارارت رنگسیوتھا پورن کو ایک دوست کی موت کے بارے میں حالیہ پوچھ گچھ کے بعد منگل کو بنکاک میں گرفتار کیا گیا تھا۔

متاثرہ خاندان نے اس ماہ کے اوائل میں سارارت کے ساتھ سفر کے دوران اپنی بیٹی کی موت کے بعد شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

رواں ہفتے پوچھ گچھ کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں شک ہے کہ سارارت نے اپنے سابقہ بوائے فرینڈ سمیت 11 دیگر افراد کو بھی ہلاک کیا ہے۔

پولیس کا الزام ہے کہ انھوں نے ان افراد کو مالی معاملات کے باعث قتل کیا ہے۔ سارارت نے ان الزام کو مسترد کیا ہے جبکہ تھائی لینڈ کے حکام نے ان کی ضمانت کی درخواست کو رد کیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ دو ہفتے قبل وہ اپنی ایک دوست کے ساتھ بنکاک کے مغرب میں واقع صوبہ رتچابوری گئیں تھی جہاں انھوں نے ایک دریا پر بدھ مت کے تحفظ کی رسم میں حصہ لیا تھا۔

جس کے فوراً بعد ہی ان کی دوست سری پورن خانونگ دریا کے کنارے گر گئیں اور ہلاک ہو گئیں تھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران ان کے جسم سے سائنائیڈ زہر کے شواہد ملے تھے۔ اور جب انھیں مردہ حالت میں پایا گیا تھا تو اس وقت ان کا فون، پیسے اور بیگ بھی غائب تھے۔

حکام نے بتایا کہ دیگر مبینہ متاثرین کی بھی موت اسی طرح ہوئی تھی۔ تاہم انھوں نے اس متعلق مزید معلومات ظاہر نہیں کی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ قتل کے اس سلسلے کا آغاز 2020 میں ہوا تھا۔

حکام نے ابھی تک تمام متاثرین کی شناخت بھی نہیں کی ہے لیکن مرنے والوں میں سارارت کے سابق ساتھی کے علاوہ دو خواتین پولیس افسران کا نام بھی لیا ہے۔

تھائی لینڈ کی پولیس نے صوبہ رتچابوری میں سارارت کے ساتھی اور ایک سینئر پولیس افسر سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ تھائی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ جوڑے میں حال ہی میں علیحدگی ہوئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سارارت تمام متاثرین کو جانتی تھی اور ہو سکتا ہے کہ اس نے ایسا مالی وجوہات کی بنا پر کیا ہو۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی ایک دوست جس کے بارے میں پولیس کا خیال ہے کہ وہ سارارت کا ممکنہ شکار تھیں نے انھیں 250,000 بھات یعنی 7300 ڈالر قرض دے رکھا تھا۔ سارارت کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد اس خاتون کو الٹیاں ہوئیں اور وہ بیہوش ہو گئیں لیکن وہ زندہ بچ گئیں۔

پولیس نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کے رشتہ داروں نے زیورات اور نقدی غائب ہونے کی بھی رپورٹ درج کروائی تھی۔ لیکن اہل خانہ کو اس وقت سارارت کی بری نیت کا شبہ نہیں تھا۔

افسران کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے شواہد اکٹھا کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے کیونکہ کچھ لاشوں کی آخری رسومات جلا کر ادا کی جا چکی ہیں۔

واضح رہے کہ اگر سائنائیڈ زہر کی زیادہ مقدار استعمال کی گئی ہو تو موت کے کئی ماہ بعد بھی لاشوں سے اس کے نمونے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ زہر جسم میں جا کر آکسیجن پیدا کرنے والے خلیوں کو ختم کرتا ہے اور اس کے باعث دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں چکر آنا، سانس اکھڑنا اور قے آنا شامل ہے۔

تھائی لینڈ میں اس کے استعمال پر بہت سختی ہے اور اسے انتہائی نگرانی میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ جو لوگ غیر قانونی طور پر اس تک رسائی رکھتے ہیں انھیں قانون کے مطابق دو سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ