بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ترک ثالثی میں روس، یوکرین تاریخی معاہدہ: کیا اب گندم کی عالمی قیمتیں کم ہو جائیں گی؟

صدر اردوغان کی ثالثی میں روس، یوکرین تاریخی معاہدہ: کیا اب گندم کی عالمی قیمتیں کم ہو جائیں گی؟

روس یوکرین گندم
،تصویر کا کیپشن

روس اور یوکرین کے نمائندوں نے ترک صدر اور اقوام متحدہ کے سیرکیٹری جنرل کے سامنے ایک جیسے دو الگ الگ معاہدوں پر دستخط کیے۔

روس اور یوکرین نے جمعے کے روز اناج کی برآمدات کے لیے بحیرہ اسود کی یوکرائنی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

اس معاہدے سے یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ روسی حملے سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی خوراک کے بحران کو کم کیا جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرزکے مطابق، یہ معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والی دو ماہ کی بات چیت کا نتیجہ ہے جسے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے ایک ‘پیکیج’ کا نام دیا ہے۔

اس معاہدے کے مطابق، ماسکو سخت مغربی پابندیوں کے باوجود روسی اناج اور کھاد کی ترسیل میں نرمی کرتے ہوئے یوکرائنی اناج کی برآمدات کو بحال کر دے گا۔ اس معاہدے کا روس کی اناج کی برآمدات کو بھی فائدہ ہوگا۔

یہ معاہدہ ترکی کے شہر استنبول میں روسی نمائندوں اور یوکرائنی نمائندوں کے درمیان ہوا ہے۔ دونوں نے ایک معاہدے پر دستتخط نہیں کیے ہیں بلکہ ایک معاہدے کی دو الگ الگ نقول پر ایک بڑی میز کے دو مختلف اطراف میں بیٹھ کر دستخط کیے ہیں۔ میز کے درمیان میں ترک صدر رجب اردوغان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بیٹھے ہوئے تھے۔

یوکرین کا علامتی انکار

یوکرین نے روس کے ساتھ براہ راست معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور خبردار کیا کہ ’اشتعال انگیزی‘ کا ’فوری فوجی جواب‘ دیا جائے گا۔

یوکرین کے صدارتی معاون میخائیلو پوڈولیاک نے جمعے کے روز اپنے موقف کی وضاحت میں کہا کہ اُن کا ملک روس سے براہ راست معاہدے کرنے کے بجائے ترکی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرے گا، جنھوں نے اس معاہدے کی ثالثی کی ہے، جبکہ روس نے ایک جیسے معاہدے پر انہی ثالثوں سے اسی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

آخر میں، دونوں فریقین نے استنبول میں دستخط کی تقریب میں شرکت کی، لیکن ایک ہی میز پر نہیں بیٹھے۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے سب سے پہلے ماسکو کے معاہدے پر دستخط کیے، اس کے بعد یوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کوبراکوف نے کیف کے ایک جیسے معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدہ 120 دنوں کے لیے

بلومبرگ کے صحافی ہاوئیر بلاس کے مطابق، یہ معاہدہ فی الحال 120 دنوں کے لیے ہے اور اس کے مطابق، اوڈیسا، چرنومورسک اور پِوڈینیی کی بندرگاہیں گندم کی ترسیل کرنے کے لیے کھولنے کے لیے استعمال ہو سکیں گی۔

بلاس کے مطابق، ابھی بھی کافی رکاوٹیں موجود ہیں لیکن گندم کی قیمتوں پر دباؤ کم ہو جائے گا۔

اردوغان کا کردار

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان معاہدے کے اعلان کے موقع پر جب سٹیج پر پہنچے تو انھوں نے استنبول میں حاضرین کا استقبال کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’ہمیں ایک ایسے اقدام میں اہم کردار ادا کرنے پر فخر ہے جو خوراک کے عالمی بحران کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا جو ایک طویل عرصے سے ایجنڈے پر ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ آج کا معاہدہ خوراک کی حفاظت اور دنیا بھر میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد کرے گا۔

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس معاہدے کو کروانے میں ترکی کے کردار کو سراہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ترکی پر اعتماد کیا جا رہا ہے کہ وہ آگے بڑھتے ہوئے ایک اس معاہدے کو برقرار رکھنے، اور اِس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کا وعدہ کرتا ہے۔

روس یوکرین گندم
،تصویر کا کیپشن

روس اور یوکرین کے نمائیندوں نے ایک جیسی دستاویز کی دو الگ الگ نقول پر ترکی اور اقوام تحدہ کے سربراہوں سے معاہدوں پر دستخط کیے۔

دنیا کے لیے معاہدے کی اہمیت

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے آج کے معاہدے کو ’دنیا کے لیے ایک معاہدہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے یوکرین میں جنگ کے باعث پیدا ہونے والے خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

دفاعی امور کے ایک فری لانس مبصر، ایلیا مغنیار نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس معاہدے کے باوجود گندم کی تجارت اگست سے پہلے شروع نہیں ہو سکے گی۔

اُن کے مطابق، اس کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن کووڈ۔19 کی وجہ سے قرنطینہ میں ہیں، ان کی تائید کے بغیر اس معاہدے پر عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں ہوگا۔

فنانشل ٹائمز نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اندازے کے مطابق دو کروڑ بیس لاکھ ٹن گندم، مکئی اور دیگر فصلوں کو یوکرین کے ساحل سے کارگو جہازوں کے ذریعے اکٹھا کر کے پوری دنیا میں منتقل کرنے کی اجازت دے گا، جس سے خوراک کے عالمی بحران کے خدشات کو ٹالا جا سکے گا۔

بی بی سی کے سفارتی نامہ نگار پال ایڈمز کا تجزیہ

یہ صرف یوکرائنی اناج نہیں ہے جو عالمی خوراک کی فراہمی پر اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے اہم ہے، بلکہ اس دباؤ میں روسی پیداوار اور روسی کھاد کا بھی اہم کردار ہے۔

ان میں سے کوئی بھی کسی قسم کی بین الاقوامی پابندیوں کے تحت نہیں ہے۔

لیکن روس کے ساتھ کاروبار کرنے میں بین الاقوامی شپنگ کمپنی کی جانب سے ہچکچاہٹ کی وجہ سے، ماسکو کو بحیرہ اسود کے ذریعے اپنی برآمدات کرنے کے لیے بحری جہاز تلاش کرنے میں کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔

متوازی معاہدہ جو آج طے پایا ہے اس کے ساتھ ساتھ برآمد کرنے کی صلاحیت کے بارے میں روسی خدشات کو بھی دور کرے گا۔

یہ دونوں سودے ایک ساتھ ہونے تھے کیونکہ جب تک دونوں سودے نہیں ہوتے تب تک کچھ نہیں ہونے والا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.