شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب میں کوئین کمیلا نے جو ’نیکلیس‘ پہنا اس کی پاکستان سے جُڑی ایک اہم تاریخ ہے۔
شاہی مبصرین کی پیش گوئی کے عین مطابق کوئین کمیلا نے تاجپوشی کی تقریب میں ’لاہور ڈائمنڈ والا نیکلیس‘ پہنا۔
اس حوالے سے شاہی زیورات کی ماہر لارین کا کہنا ہے کہ یہ نیکلیس جو کوئین وکٹوریہ کے لیے بنایا گیا تھا، کمیلا اور ان کے پیشروؤں کے درمیان ایک خاص تعلق کا ذریعہ ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ 1902ء ہر تاجپوشی کے موقع پر ملکہ الیگزینڈرا، کوئین میری، ملکہ الزبتھ، کوئین مدر، ملکہ الزبتھ دوم اور اب کوئین کمیلا نے اسی نیکلیس کو پہنا۔
اس نیکلس کو مشہور کمپنی گارارڈ نے بنایا تھا اور 1858ء میں اس وقت کے برطانوی بادشاہ کو پیش کیا گیا تھا۔
یہ نیکلیس 25 گریجویٹ شاندار ہیروں پر مشتمل ہے جس میں 22.48 کیرٹ کے ہیرے کا لاکٹ ہے، جسے ’لاہور ڈائمنڈ‘ کہا جاتا ہے۔
اس نیکلیس میں لگا لاکٹ 1849ء تک برِصغیر کے ان زیورات میں سے ایک تھا جو لاہور کے خزانے کا حصّہ تھا۔
اس وقت لاہور پر انگریزوں نے قبضہ کر لیا تو 1851ء میں اس ہیرے کو لاہور کے خزانے سے نکال کر بطور رائل کلیکشن ملکہ وکٹوریہ کو پیش کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں اس ہیرے کو تاجپوشی کی تقریب کے لیے تیار کیے گئے اس خصوصی نیکلیس میں شامل کیا گیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ’کوہِ نور ڈائمنڈ‘ کے مقابلے میں ’لاہور ڈائمنڈ‘ کم متنازع رہا ہے۔
Comments are closed.