تائیوان: جوڈو کی تربیت کے دوران 27 بار زمین پر پٹخے جانے والے بچے کی موت
جوڈو کلاس کی فائل فوٹو
تائیوان میں جوڈو کی کلاس کے دوران اپنے سے بڑے بچے اور پھر کوچ کی جانب سے کل ستائیس بار زمین پر پٹخے جانے والے بچے کی موت واقع ہو گئی ہے۔
اپریل میں اس بچے کو سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں جس کے باعث برین ہیمرج کی وجہ سے بچہ اسی وقت بے ہوش ہو گیا تھا اور کوما میں چلا گیا تھا۔ حکام کی جانب سے بچے کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور بچے کو بعد میں ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔
منگل کے روز رات نو بجے ہسپتال نے اعلان کیا کہ بچے کے دل کی دھڑکن اور بلڈپریشر کم ہو رہا ہے اور خاندان سے مشاورت کے بعد اسے 70 روز کے بعد وینٹیلیٹر سے ہٹا دیا گیا۔
اس لڑکے کے ساٹھ سالہ کوچ ’ہو‘ کے خلاف جسمانی تشدد جس کے نتیجے میں گہری چوٹیں آئیں اور ایک چھوٹے بچے سے جرم کروانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ کوچ کو واقعے کے فوراً بعد پولیس نے گرفتار کر لیا تھا لیکن وہ 3583 ڈالر جمع کروا کر ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
کوچ کا پورا نام ظاہر نہیں کیا گیا اور اس کے نام کے ایک حصے’ہو ‘ کو ظاہر کیا گیا ہے۔
بچے کی موت کے بعد کوچ کے خلاف الزام کی نوعیت بدل جائے گی اور ہو کو اس بچے کو جان سے مارنے کی نیت سے جسمانی تشدد کرنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کوچ کو کم از کم سات سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
استاد کا احترام
سات سالہ بچے نے 21 اپریل کو اپنے انکل کی نگرانی میں جوڈو کی کلاس میں شرکت کی۔ بچے کے انکل نے بچے کی تربیت کے دوران فلم بنائی تاکہ وہ اس کی ماں کو دکھا سکے کہ جوڈو کی تربیت بچے کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ اس سات بچے کو ایک بڑا بچہ بار بار زمین پر پٹخ رہا ہے اور بچہ رو رہا ہے۔ کوچ نے بڑے لڑکے کو حکم دیا کہ اسے مزید زمین پر پٹخے اور پھر کوچ نے خود بھی بچے کو زمین پر پٹخا۔
بچے اس وقت بے ہوش ہو گیا لیکن خاندان کا دعویٰ ہے کہ اس کے کوچ نے کہا کہ وہ بے ہوش ہونے کا ڈرامہ کر رہا ہے۔ اس بچے کے انکل کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ اس نے وہاں موجود ہونے کے باوجود کوچ کو کیوں نہیں روکا۔
یہ بھی پڑھیے
البتہ تائیوان میں ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشرے میں اساتذہ کا بے حد احترام کیا جاتا ہے اور ہر حالت میں ان کی اطاعت کی جاتی ہے۔
بچے کی والدہ نے کہا ہے کہ بچے کو جو کچھ ہوا اس کے انکل کو اس کا بہت دکھ ہے۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ جوڈو کے استاد کے پاس ٹریننگ کا لائسنس بھی نہیں تھا۔
بچے کی والدہ نے کہا ’مجھے وہ دن یاد ہے کہ جب میں صبح اسے سکول لے کر گئی تو اس نے پیچھے مڑ کر کہا ’اماں الوداع‘ اور رات تک وہ ایسا ہو چکا تھا۔‘
منگل کے روز رات نو بجے فینگیوان ہسپتال نے اعلان کیا کہ بچے کا بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کم ہو رہی ہے۔ ڈاکٹروں نے بچے کے خاندان سے بات کی کہ بچے سے لائف سپورٹ ختم کر دی گئی ہے۔
تائیوان کے سوشل میڈیا پر بچے کی موت پر غم و غصے اور دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اکثر افراد کہہ رہے ہیں کہ ’اب تو کوئی درد نہیں بچا، ہمارے چھوٹے بھائی۔‘ کچھ لوگ کوچ کے خلاف سخت کارروائی اور بچے کے والدین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Comments are closed.