بلوچستان میں کورونا کی ویکسین لگوانے کا عمل سست روی کا شکار ہے، دو ماہ کے دوران صوبے میں صرف 33 ہزار 551 افراد کو ویکسین لگائی جاسکی ہے۔
ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ صوبے کے عوام کورونا ایس او پیز کی طرح کورونا ویکسینشن کو بھی سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں۔
بلوچستان میں کورونا ویکسینشن کا عمل 4 مارچ سے شروع ہوا، ابتدائی طور پر یہ ویکسین ہیلتھ ورکرز کو لگائی گئی تاہم ایک ماہ سے کورونا ویکسین 50 سال سے زائد عمر کے عام افراد کو لگائی جارہی ہے مگر صوبے میں اب تک کورونا کی 33 ہزار 551 ویکسین لگائی جا سکی ہیں، جبکہ صوبے کی آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ ہے۔
محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق اب تک 16 ہزار 373 ہیلتھ ورکرز کو انسدادِ کورونا ویکسین کی پہلی خوراک جبکہ 11,467 ہیلتھ ورکرز کو انسداد کورونا ویکسین کی دوسری خوراک لگائی گئی۔
اسی طرح 60 سال سے زائد عمر کے 3 ہزار 675 افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک جبکہ 1001 افراد کو ویکسین کی دوسری خوراک لگائی گئی ہے۔
بلوچستان میں اس وقت انسداد کورونا کی 39 ہزار 405 ویکسین موجود ہے۔
کوئٹہ کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع میں گذشتہ روز صرف 22 افراد کی ویکسین کی گئی۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے تمام بڑے سرکاری اسپتالوں اور ضلعی ہیڈکواٹرز اسپتال میں ماس ویکسینشین کے سنٹر بنائے گئے ہیں، جبکہ کوئٹہ میں بزرگ افراد کو ویکسین کرنے کے لیے موبائل ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔
ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ ابھی تک صوبے میں کورونا ویکسینشن کروانے کا رحجان بہت کم ہے۔
خیال رہے کہ 24 گھنٹے کے دوران صوبے میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 18 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ایک دن میں کوئٹہ میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 22 فیصد تک پہنچ گئی۔
گزشتہ روز بلوچستان میں کورونا کے مثبت کیسز 8 اضلاع سے رپورٹ ہوئے۔
Comments are closed.