پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کی انتخابی اصلاحات پر مل بیٹھنے کی پیشکش کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس معاملے پر حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بجٹ کے بعد ملکی معیشت مزید گراوٹ کا شکار ہو گی، انتخابی اصلاحات پر حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کے بجائے کمزور کر رہی ہے، ہم جانتے ہیں پی پی کو روکنے کے لیے بار بار دھاندلی کی گئی۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ملک میں انتخابی اصلاحات جب بھی ہوئے متفقہ طور پر ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپوزیشن جماعتوں کو کانفرنس کی دعوت دی ہے، پیپلز پارٹی کے نمائندے شرکت کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ عوام وزیر اعظم کا لیکچر نہیں سننا چاہتے، لوگ جانتے ہیں ان 3 سالوں میں غربت اور بیروزگاری میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم صاحب قوم کو بےوقوف بنارہے ہیں، اس حکومت کے تمام اقدامات سے غریبوں کو نہیں امیروں کو فائدہ ہوا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے سے متعلق عمران خان نے قومی اسمبلی میں بات کی، جس وقت نیب نے اعجاز جکھرانی کے گھر پر چھاپا مارا وہ اس وقت گھر پر نہیں تھے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ نیب نے اعجاز جکھرانی کے گھر پر چھاپے سے قبل پولیس کو نہیں بتایا، اگر اطلاع دیتی تو پولیس نیب سے تعاون کرتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی چور دروازے سے داخل ہوتا ہے تو پورا گاؤں اکٹھا ہوجاتا ہے، اعجاز جکھرانی جمہوری آدمی ہے، وہ پیپلز پارٹی کے وفادار ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کے نام پر عوام کا جینا مشکل کردیا ہے، یہ کس قسم کی منافقت ہے؟ وزیراعظم صاحب آپ تین سال کا حساب دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں غربت اور مہنگائی بڑھی ہے، اس حکومت نے ٹیوب ویل پر بجلی کے ریٹ بڑھادیے ہیں، وزیراعظم غریب پر بوجھ ڈالتا ہے اور امیر کو ریلیف دیتا ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ آپ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم اسی بجٹ میں دلوایا، خان صاحب، اگر آپ نے ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے تو ان کا اعتماد لینا ہوگا، بجٹ میں اپوزیشن کی آراء شامل ہی نہیں گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریر الفاظ کی ہیرا پھیری کے علاوہ اور کچھ نہیں، عوام عالمی دینا کا نہیں کراچی کوئٹہ پشاور اور لاہور کے مسائل پر سننا چاہتے ہیں۔
Comments are closed.