ایپسٹین سکینڈل: شہزادہ اینڈریو، بل کلنٹن سمیت نامور شخصیات کا جنسی جرائم سے متعلق عدالتی دستاویزات میں ذکر

بل کلنٹن، ایپسٹین

،تصویر کا ذریعہWilliam J Clinton Presidential Library

جنسی جرائم کے مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق امریکی عدالتی دستاویزات منظر عام پر لائی گئی ہیں جن میں برطانوی شہزادہ اینڈریو اور بل کلنٹن سمیت کئی معروف شخصیات کے نام درج ہیں۔

یہ عدالتی ریکارڈ ایپسٹین کی گرل فرینڈ گیلین میکسویل کے خلاف کیس کا حصہ ہیں۔ لڑکیوں کے جنسی استحصال میں ایپسٹین کی مدد کرنے کے جرم میں میکسویل جیل میں ہیں۔

تاہم ان دستاویزات میں ایپسٹین سے متعلق کوئی نئے الزامات نہیں ہیں۔ نہ ہی ان دستاویزات میں ان کے ساتھیوں سے متعلق انکشاف کیے گئے ہیں۔

ان دستاویزات میں شہزادہ اینڈریو پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک خاتون کی چھاتی پر ان کی اجازت کے بغیر ہاتھ رکھا۔ تاہم وہ اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ دستاویزات میں دیگر ناموں میں گلوکار مائیکل جیکسن، جادوگر ڈیوڈ کاپرفیلڈ شامل ہیں۔ تاہم ان پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر ان دستاویزات میں کئی بار ہوا ہے۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ماضی میں ایپسٹین کے ساتھی رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے ان جرائم سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔

دستاویزات کی ابتدائی فائلز قریب 900 صفحات پر مشتمل ہیں۔ انھیں بدھ کو نیو یارک کی جج لوریٹا پریسکا کے حکم پر منظر عام پر لایا گیا۔ جج کا مؤقف تھا کہ ان میں سے کئی نام پہلے ہی میڈیا میں اور میکسویل کے کریمنل ٹرائل کے دوران منظر عام پر آچکے ہیں۔

جج پریسکا نے کہا کہ کئی لوگوں نے ان دستاویزات کو منظر عام پر لانے پر کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا۔ تاہم انھوں نے جنسی جرائم کے بعض متاثرین کے نام خفیہ رکھنے کا حکم دیا۔

فہرست میں قریب 100 لوگ دوسرے افراد پر الزامات لگاتے ہیں۔ یا پھر وہ ممکنہ عینی شاہد ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید عدالتی دستاویزات منظر عام پر لائے جانے کا امکان ہے۔

ایپسٹین نے 2009 میں کم عمر افراد کو جسم فروشی پر مجبور کرنے کے جرم کا اقرار کیا تھا۔ ان پر سیکس ٹریفکنگ کے الزامات پر مبنی مقدمہ زیر التوا تھا جب انھوں نے 2019 میں خودکشی کر لی تھی۔

شہزادہ اینڈریو

،تصویر کا ذریعہReuters

شہزادہ اینڈریو پر جنسی ہراسانی کا الزام

نئی فائلز میں متاثرہ خاتون جوہانا شوبرگ کا ذکر ہے جنھوں نے شہزادہ اینڈریو پر ان کی چھاتی چھونے کے الزام لگایا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ 2001 میں ہوا جب دونوں ایپسٹین کے مین ہیٹن میں واقع فلیٹ میں ایک صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے۔

بکنگھم پیلس نے ماضی میں ان الزامات کی تردید کی تھی۔ اس نے نئی دستاویزات پر ردعمل دینے سے انکار کیا ہے کیونکہ ڈیوک آف یورک سے شاہی خاندان کی ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں۔

بی بی سی نے جواب کے لیے شہزادہ اینڈریو سے رابطہ کیا ہے۔

دستاویزات میں ایک جگہ ذکر ہے کہ مس شوبرگ کا الزام ہے کہ شہزادہ اینڈریو نے ایک تصویر کھینچنے کے دوران اپنا ہاتھ ان کی چھاتی پر رکھا۔ اس دوران ایک دوسری متاثرہ خاتون ورجینیا جوفرے وہاں موجود تھیں اور ان کے ساتھ ایک پُتلا تھا جس پر ’شہزادہ اینڈریو‘ لکھا ہوا تھا۔

سنہ 2022 میں برطانوی شہزادے نے مس جوفرے کو تصفیے کے طور پر لاکھوں ڈالر دیے تھے۔ خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ شہزادہ اینڈریو نے انھیں 17 سال کی عمر میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا۔

شہزادہ اینڈریو نے کہا تھا کہ وہ کبھی بھی مس جوفرے سے نہیں ملے اور وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

ایپسٹین

،تصویر کا ذریعہREUTERS

،تصویر کا کیپشن

ایپسٹین کے جزیرے کے فضائی مناظر

بل کلنٹن کا ایپسٹین کے جہاز پر سفر

عدالتی دستاویزات میں بل کلنٹن کا نام بھی درج ہے تاہم ان پر کسی غیر قانونی عمل کا الزام نہیں لگایا گیا۔ جب ان سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا تو ان کے نمائندوں نے ایپسٹین کے جرائم پر 2019 میں جاری کیا گیا بیان شیئر کیا۔ اس میں انھوں نے اس حوالے سے لاعلمی ظاہر کی تھی۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق شوبرگ نے عدالت کو بتایا کہ بل کلنٹن ’نوجوان لڑکیاں پسند کرتے ہیں۔‘ خیال رہے کہ کلنٹن کا 22 سالہ وائٹ ہاؤس انٹرن مونیکا لوینسکی کے ساتھ افیئر تھا جب وہ امریکی صدر تھے۔

ان فائلوں میں میکسویل نے تصدیق کی کہ کلنٹن ایپسٹین کے پرائیویٹ جہاز پر سفر کرتے رہے۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا کتنی بار ہوا۔

خیال ہے کہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں بل کلنٹن نے ایپسٹین کے جہاز پر افریقہ کا سفر کیا تھا جب وہ انسانی امداد کے دوروں پر تھے۔ اس وقت انھوں نے ایپسٹین کو انسان دوست قرار دیا تھا۔ تاہم بعد میں کلنٹن نے ایپسٹین سے تعلق ختم کر لیا تھا۔

سابق امریکی صدر نے 2019 میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ جہاز میں افریقہ کے ان دوروں پر ان کے ساتھ ان کا عملہ اور خیراتی ادارے کلنٹن فاؤنڈیشن کے کارکن ہوتے تھے۔ ’دورے کے ہر مرحلے پر سیکرٹ سروس کا عملہ ساتھ ہوتا تھا۔‘

عدالتی دستاویزات کے مطابق میکسویل کے وکلا نے میڈیا کی ان رپورٹس کی تردید کی جن کے مطابق جنوری 2001 میں اقتدار سے جانے کے بعد بل کلنٹن نے کریبیئن میں ایپسٹین کے پرائیویٹ جزیرے کا دورہ کیا تھا۔

میکسویل کے وکیل نے کہا کہ سابق امریکی صدر نے ایسا کوئی سفر نہیں کیا بلکہ ’یکم جنوری 2001 سے یکم جنوری 2003 کے دوران وہ لیٹل سینٹ جزیرے پر موجود ہی نہیں تھے۔‘

وکیل نے مزید کہا کہ اگر یہ دعویٰ سچ ہے تو سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں کو بھی اس دورے پر ان کے ساتھ آنا پڑتا اور ان کے ٹریول لاگز میں یہ بات سامنے آجاتی۔

ٹرمپ کا ذکر کیوں؟

دستاویزات میں شوبرگ کہتی ہیں کہ ایپسٹین نے 2001 میں انھیں کہا تھا کہ وہ نیو جرسی کے کسینو جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جیفری نے کہا ’بہت خوب ہم ٹرمپ کو کال ملائیں گے۔‘ اس سے قبل جہاز کے پائلٹوں نے کہا تھا کہ وہ نیو یارک لینڈ نہیں کرسکتے اور انھیں نیو جرسی میں اٹلانٹک سٹی رکنا پڑے گا۔

دستاویزات میں ٹرمپ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔

شوبرگ سے پوچھا جاتا ہے کہ آیا انھوں نے کبھی ٹرمپ کی مالش کی جس کا وہ نفی میں جواب دیتی ہیں۔

جیفری ایپسٹین

،تصویر کا ذریعہREUTERS

،تصویر کا کیپشن

جیفری ایپسٹین

دستاویزات میں اور کس کا ذکر

مائیکل جیکسن اور ڈیوڈ کاپر فیلڈ: شوبرگ نے کہا کہ وہ گلوکار اور جادوگر سے ایپسٹین کے ذریعے ملیں۔ تاہم انھوں نے ان دونوں پر کوئی الزام عائد نہیں کیا۔

ژان لوک برونل: فرانسیسی ماڈلنگ ایجنٹ نے 2022 میں پیرس کی جیل میں خودکشی کر لی تھی۔ ان پر ریپ کے الزامات تھے جن کا بارہا ذکر ہوا ہے۔

مس جوفرے سے عدالت میں پوچھا گیا کہ آیا انھیں نیو میکسیکو کے گورنر بل رچرڈسن سمیت کسی بااختیار شخصیات سے سیکس پر مجبور کیا گیا۔ گذشتہ سال وفات سے قبل رچرڈسن نے اس کی تردید کی کہ وہ کبھی جوفرے سے ملے۔ انھوں نے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔

الفریڈو روڈریگز: ایپسٹین کی سکیورٹی پر مامور گھریلو ملازم جنھیں میکسویل نے عدالت میں درج کرائے گئے بیان میں ’بوس‘ کہا تھا۔

روڈریگز کی موت 2015 میں ہوئی۔ انھیں کئی بار سکول کی لڑکیوں کو پیسے دینے کی ذمہ داری دی جاتی تھی۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق وہ ان لڑکیوں کو بھی جا کر ادائیگیاں کرتے تھے جنھیں ایپسٹین کے لیے بھرتی کیا جاتا تھا۔

2014 کی عدالتی دستاویزات کے مطابق ایپسٹین بااختیار شخصیات کو ’جنسی فائدے‘ دینے کے لیے متاثرین کی سیکس ٹریفکنگ کرتے تھے، ان میں ’ایک جانے مانے وزیر اعظم‘ اور دیگر عالمی رہنما‘ شامل تھے۔

دستاویزات میں درج ہے کہ ایپسٹین ’سیاسی اور مالی طور پر طاقتور افراد کو‘ استعمال کرتے تھے تاکہ وہ ’ان کے ساتھ کاروباری، ذاتی، سیاسی اور مالی طور پر روابط قائم کر سکیں اور ممکنہ بلیک میلنگ کی معلومات حاصل کر سکیں۔‘

دستاویزات کے مطابق ایپسٹین کی متاثرہ خاتون ’جین ڈو نمبر تین‘ کو ’معروف امریکی سیاستدانوں، طاقتور بزنس ایگزیکٹیوز، غیر ملکی صدور اور ایک جانے مانے وزیر اعظم اور دیگر عالمی رہنماؤں‘ کے لیے سیکس ٹریفک کیا گیا۔

ایپسٹین مبینہ طور پر متاثرین سے ایسی معلومات جمع کرتے تھے ’جس کے ذریعے وہ ان افراد کو بلیک میل کر سکیں۔‘

میکسویل

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

،تصویر کا کیپشن

میکسویل

ایپسٹین اور میکسویل

نیو یارک کے میڈیکل ایگزیمینر نے 2019 میں ایپسٹین کی موت کو خودکشی قرار دیا تھا۔

دوسری طرف میکسویل ایک پبلشنگ ٹائیکون رابرٹ میکسیول کی بیٹی ہیں۔ انھیں ایپسٹین کے لیے متاثرین بھرتی کرنے کے الزام میں 20 سال قید ہوئی تھی۔ ان کے وکلا اس سزا کے خلاف اپیل دائر کر رہے ہیں۔

سی این این کے مطابق میکسویل کے وکلا نے کہا کہ ’انھوں نے ہمیشہ اور مسلسل کہا کہ وہ معصوم ہیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ