بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

انڈین شہری بڑی تعداد میں اپنے ملک کی شہریت کیوں چھوڑ رہے ہیں؟

انڈین شہری بڑی تعداد میں اپنے ملک کی شہریت کیوں چھوڑ رہے ہیں؟

  • شبھم کشور
  • نمائندہ بی بی سی

شہریت

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کی وزارت داخلہ کے مطابق سنہ 2021 میں کل 163,370 افراد نے انڈیا کی شہریت چھوڑی۔ پارلیمنٹ میں پیش کی گئی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں نے ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر شہریت ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان میں سے 78,284 افراد نے امریکی شہریت کے لیے انڈیا کی شہریت ترک کی۔ 23,533 لوگوں نے آسٹریلیا کی شہریت کے لیے جبکہ 21,597 لوگوں نے کینیڈا کی شہریت کے لیے انڈیا کی شہریت چھوڑی۔

چین میں رہنے والے 300 انڈین شہریوں نے وہاں کی شہریت اختیار کی جبکہ 41 لوگوں نے پاکستان کی شہریت لی۔

سنہ 2020 میں انڈیا کی شہریت چھوڑنے والوں کی تعداد 85,256 تھی جبکہ سنہ 2019 میں 144,017 لوگوں نے انڈیا کی شہریت کو خیرباد کہا۔

اسی طرح اگر دیکھا جائے تو سنہ 2015 اور 2020 کے درمیان آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد نے انڈیا کی شہریت چھوڑ دی۔ سنہ 2020 میں شہریت ترک کرنے کے اعداد و شمار میں کمی دیکھی گئی تھی لیکن بظاہر اس کا سبب کورونا کی وبا کو سمجھا جاتا ہے۔

خارجہ امور کے ماہر ہرش پنت نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس بار اعداد و شمار میں اضافے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ گذشتہ سال کورونا کی وجہ سے کچھ افراد کو بیرون ملک شہریت ملنے کا عمل رک گیا تھا، انھیں بھی اس سال شہریت ملی ہو گی۔‘

واضح رہے کہ انڈیا میں قانونی طور پر دوہری شہریت نہیں رکھی جا سکتی یعنی اگر آپ کسی دوسرے ملک کی شہریت چاہتے ہیں تو آپ کو انڈیا کی شہریت چھوڑنی ہو گی۔

انڈیا کے شہری اپنے ملک کی شہریت کیوں چھوڑ رہے ہیں؟ بی بی سی نے اس بابت ان لوگوں سے بات کی جنھوں نے ملک سے باہر رہنے کے لیے اپنے آبائی ملک کی شہریت ترک کر دی۔ اس کے ساتھ ایسے افراد سے بھی بات کی گئی جو ملک اور شہریت چھوڑنا چاہتے ہیں جبکہ ماہرین سے بھی رائے لی گئی۔

انڈین شہری

’بیرون ملک رہنے کے بہت سے فوائد ہیں‘

امریکہ میں رہنے والی بھاونا (فرضی نام) کا کہنا ہے کہ اگر انڈیا کو شہریت چھوڑنے والوں کی شرح کو کنٹرول کرنا ہے تو حکومت کو بہت سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان کے مطابق نئے مواقع سے لے کر بہتر سہولیات پر غور کرنا ضروری ہے۔

بھاونا سنہ 2003 میں نوکری کے سلسلے میں امریکہ گئی تھیں۔ انھوں نے وہیں رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ ان کی بیٹی وہاں پیدا ہوئی، پھر انھوں نے گرین کارڈ کے لیے درخواست دی اور چند سال پہلے انھیں امریکہ کی شہریت مل گئی۔

بھاونا کہتی ہیں کہ ’یہاں زندگی بہت آسان ہے۔ زندگی کا معیار بہت اچھا ہے۔ بچے اپنی پڑھائی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انھیں انڈیا کے مقابلے بہتر مواقع بھی ملیں گے۔ اس کے علاوہ، کام کا ماحول بہت اچھا ہے۔ آپ جتنا کام کرتے ہیں اس کے مطابق آپ کو اچھی تنخواہ ملتی ہے۔‘

آسٹریلیا کا پاسپورٹ

،تصویر کا ذریعہPATRICK T. FALLON/AFP VIA GETTY IMAGES

کام کی جگہ کا ماحول

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

کینیڈا میں رہنے والے 25 سال کے ابھینو آنند کی بھی ایسی ہی رائے ہے۔ انھوں نے وہاں تعلیم حاصل کی اور پچھلے ایک سال سے وہیں کام کر رہے ہیں۔ وہ اب بھی انڈین پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں لیکن انڈیا کی شہریت چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ کام کا اچھا ماحول ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے وہ انڈیا واپس نہیں جانا چاہتے۔

ابھینو کہتے ہیں کہ ’یہاں کام کے اوقات طے ہوتے ہیں۔ کام کی جگہ پر قواعد و ضوابط کی پیروی کی جاتی ہے۔ آپ جتنا کام کرتے ہیں اس کے مطابق آپ کو تنخواہ ملتی ہے۔ انڈیا میں قواعد کی اتنی اچھی طرح سے پیروی نہیں کی جاتی۔ اسی لیے میں وہاں واپس جانا پسند نہیں کروں گا۔ اگر میں کسی دوسرے ملک میں رہ کر کام کرنا چاہتا ہوں تو وہاں کی شہریت لینے میں کیا حرج ہے۔‘

ہرش پنت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ بہتر کام، پیسے اور بہتر زندگی کی تلاش میں ملک چھوڑ دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پنت نے کہا کہ ’بڑے ممالک میں بہتر سہولیات ملتی ہیں لیکن بہت سے لوگ چھوٹے ممالک کا بھی رخ کرتے ہیں۔ بہت سے چھوٹے ممالک کاروبار کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کے خاندان والے بھی ایسے ممالک میں آباد ہیں، اس لیے وہ ان کے ساتھ کام کرنے وہاں چلے جاتے ہیں۔‘

امریکی پاسپورٹ

،تصویر کا ذریعہSTEFANI REYNOLDS/AFP VIA GETTY IMAGES

جذباتی لگاؤ لیکن فوائد بہت کم

ہریندر مشرا ایک سینیئر صحافی ہیں اور پچھلے 22 سال سے اسرائیل میں مقیم ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا سے جذباتی طور پر اس قدر جڑے ہوئے ہیں کہ وہ شہریت چھوڑنے کے قابل نہیں۔ ان کی اہلیہ کا تعلق اسرائیل سے ہے اور ان کے بچے وہیں پیدا ہوئے اور وہیں کی شہریت رکھتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ انڈین پاسپورٹ کی وجہ سے انھیں کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ انھیں زیادہ تر ممالک میں جانے کے لیے ویزا لینا پڑتا ہے۔

ایک مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’مجھے لندن جانے کے لیے ویزے کی ضرورت ہے لیکن اگر آپ کے پاس اسرائیلی پاسپورٹ ہے تو آپ بغیر ویزے کے وہاں جا سکتے ہیں۔ ویزے کی درخواست دینے کے لیے یہاں کوئی دفتر بھی نہیں۔ ویزا سٹیمپ حاصل کرنے کے لیے استنبول جانا پڑے تو وہاں آنے جانے کا خرچہ بھی بہت زیادہ ہو گا۔ اسی لیے یہ چیزیں پریشان کن ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں انڈیا سے جذباتی طور پر اتنا جڑا ہوا ہوں کہ میں وہاں کی شہریت نہیں چھوڑنا چاہتا، لیکن اس کے علاوہ مجھے کوئی فائدہ نہیں۔‘

انڈین پاسپورٹ پر آپ اس وقت بغیر ویزا کے 60 ممالک کا دورہ کر سکتے ہیں۔ یہ تعداد بہت سے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ پاسپورٹ کی درجہ بندی میں، انڈیا اس وقت 199 ممالک کی فہرست میں 87 ویں نمبر پر ہے۔

پاسپورٹ چیک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

پاسپورٹ ہی دنیا دیکھنے کی کنجی ہے

دوہری شہریت کی ضرورت

ہریندر مشرا کا کہنا ہے کہ اگر انڈیا دوہری شہریت کا بندوبست کرتا ہے تو شہریت چھوڑنے والوں میں کمی آئے گی۔

ابھینو آنند کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ قدم مجبوری میں اٹھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وہ کہتے ہیں کہ میرے پاس ہمیشہ اس جگہ کی شہریت ہونی چاہیے جہاں میں پیدا ہوا ہوں لیکن انڈیا دوہری شہریت کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے میرے پاس شہریت چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ میرے ساتھ بہت سے لوگ ہیں جو اپنی شہریت چھوڑ دیں گے کیونکہ انڈیا میں انھیں دوہری شہریت نہیں مل سکتی۔‘

بھونا نے اب اپنی شہریت چھوڑ دی ہے۔ ان کے پاس او سی آئی کارڈ ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پاس دو ملکوں کی شہریت ہوتی تو بہتر ہوتا۔

کارڈ

،تصویر کا ذریعہPTI

،تصویر کا کیپشن

او سی آئی کارڈ ہند نژاد لوگوں کے لیے ایک خاص قسم کی سہولت کا نام ہے

او سی آئی کارڈ کیا ہے؟

انڈیا میں دوہری شہریت نہیں رکھی جا سکتی یعنی اگر آپ کسی دوسرے ملک کی شہریت چاہتے ہیں تو آپ کو انڈیا کی شہریت چھوڑنی ہوگی۔

او سی آئی کارڈ انڈین نژاد لوگوں کے لیے ایک خاص قسم کی سہولت کا نام ہے جو بیرون ملک مقیم ہیں اور وہاں کی شہریت لے چکے ہیں۔ او سی آئی کا مطلب ’اوورسیز سٹیزن آف انڈیا‘ ہے۔

دنیا کے کئی ممالک میں دوہری شہریت کی سہولت موجود ہے لیکن انڈیا میں شہریت کے قانون کے مطابق، اگر کوئی شخص کسی دوسرے ملک کی شہریت اختیار کرتا ہے تو اسے اپنی انڈین شہریت چھوڑنی ہو گی۔ ایسے لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جنھوں نے امریکہ، برطانیہ یا کینیڈا جیسے ممالک کی شہریت تو لے رکھی ہے لیکن انڈیا کے ساتھ ان کا تعلق برقرار ہے۔

انڈیا کی شہریت ترک کرنے کے بعد ان لوگوں کو انڈیا آنے کے لیے ویزا لینا پڑتا تھا۔ ایسے لوگوں کی سہولت کا خیال رکھتے ہوئے سنہ 2003 میں حکومت نے پی آئی او کارڈ کا انتظام کیا۔

پی آئی او کا مطلب ’پرسن آف انڈین اوریجن‘ یعنی انڈین نژاد شخص ہے۔ یہ کارڈ 10 سال کے لیے پاسپورٹ کی طرح جاری کیا جاتا تھا۔

اس کے بعد ’پرواسی بھارتیہ دیوس‘ یعنی غیر ملک میں آباد لوگوں کا دن منانے کے موقع پر، حکومت نے سنہ 2006 میں حیدرآباد میں او سی آئی کارڈ دینے کا اعلان کیا۔

ایک طویل عرصے تک پی آئی او اور او سی آئی دونوں کارڈ رکھنے کا چلن رہا لیکن سنہ 2015 میں پی آئی او کی فراہمی کو ختم کرتے ہوئے حکومت نے او سی آئی کارڈ کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

شہریت

،تصویر کا ذریعہGetty Images

او سی آئی ایک طرح سے زندگی بھر انڈیا میں رہنے، کام کرنے اور ہر طرح کے معاشی لین دین کی اجازت دیتا ہے۔ او سی آئی کارڈ رکھنے والا شخص جب بھی چاہے بغیر ویزا کے انڈیا آ سکتا ہے۔ او سی آئی کارڈ زندگی بھر کے لیے کارآمد ہے۔

انڈین وزارت داخلہ کی ویب سائٹ کے مطابق او سی آئی کارڈ ہولڈرز کو انڈین شہریوں کی طرح تمام حقوق حاصل ہیں لیکن وہ چار چیزیں نہیں کر سکتے۔

  • الیکشن نہیں لڑ سکتے
  • ووٹ نہیں دے سکتے
  • سرکاری نوکری یا آئینی عہدہ نہیں رکھ سکتے
  • زرعی زمین نہیں خرید سکتے

کیا آنے والے برسوں میں انڈیا کی شہریت چھوڑنے والوں کی تعداد بڑھے گی؟

موجودہ اقتصادی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پنت کا کہنا ہے کہ آنے والے چند سال میں یہ تعداد کم ہو سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ انڈیا کی معاشی حالت دوسرے بہت سے ممالک سے بہتر ہے، اب یہاں زیادہ مواقع آئیں گے، اسی لیے لوگ انڈیا میں رہنا پسند کریں گے۔ ہاں، جن لوگوں نے امریکہ میں گرین کارڈ کے لیے اپلائی کیا، وہ وہاں کی شہریت لینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.