امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مودی سرکار کو ایک بار پھر آئینہ دکھادیا۔
بھارتی حکومت کی جانب سے پابندی کے شکار اخبار کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر، انورادھا بھاسن کا نیویارک ٹائمز میں اپنے مضمون میں کہا کہ مودی نے بھارت میں عدم برداشت اور مسلمانوں کےخلاف تشدد عام کیا، مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا۔
انورادھا بھاسن نے کہا کہ کشمیر ٹائمز نے2019 میں انٹرنیٹ بندش پر مودی کےخلاف عدالت میں درخواست دائر کی جس پر انتقاماً کشمیر ٹائمز اخبار ہی بند کروادیا۔
2014 سے مودی سرکار عدالتوں اور سرکار ی مشینری کو کنٹرول کر رہی ہے، مودی سرکار نے 20 سے زائد تنقیدی صحافیوں کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالا، مودی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشت گردی یا علیحدگی پسندی کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے، اشتہارات اور فنڈز کی آڑ میں اخبارات کو من پسند خبریں شائع کرنے کے لیے بلیک میل کیا جاتا ہے۔
مودی سرکار کے صحافت دُشمن اقدامات سے بھارت میں معلوماتی خلا پیدا ہو گیا ہے، پابندیوں سے بچنے اور معاشی فوائد کی خاطر بھارتی میڈیا مودی کا ترجمان بنا ہوا ہے۔
Comments are closed.