ہفتہ 18؍شعبان المعظم 1444ھ11؍مارچ 2023ء

عمران خان کا کل انتخابی ریلی کی قیادت کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کل دوپہر 2 بجے انتخابی ریلی کی قیادت کرنے کا اعلان کردیا۔

ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کل لاہور میں انتخابی ریلی کی قیادت کروں گا، مجھے پتہ ہے انہیں الیکشن سے بھاگنے کیلئے کچھ کرنا ہے، یہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں، کسی اور کو بھی قتل کروا سکتے ہیں۔ 

 پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے اپنے گھر میں ظل شاہ کی آواز آتی تھی، ظل شاہ ایک ملنگ اور اسپیشل چائلڈ تھا، اسلام آباد میں 25 مئی کو ظل شاہ کا بازو توڑ دیا تھا، ظل شاہ کو حراست میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

آئی جی پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونےوالی گاڑی وارث شاہ روڈ کی بیسمنٹ سے برآمد کرلی گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی کو پی ٹی آئی سے نفرت کرنے کی وجہ سے وزیر اعلیٰ بنایا گیا، ظل شاہ کو مارنے کے بعد پہلے مجھ پر قتل کا مقدمہ بنایا، اب آئی جی پولیس کہتے ہیں کہ ظل شاہ کی موت ایک حادثہ ہے، آئی جی کو شرم آنی چاہیے پہلے قتل کہا اب حادثہ کہہ رہے ہیں، قتل کو کور اپ کرنے کیلئے لوگوں سے بیانات دلوا رہے ہیں، ظل شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ لکھنے والوں پر شدید دباؤ ڈالا گیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اس سے اندازہ لگالیں گے کہ یہ لوگ قوم کو کتنا بےوقوف سمجھتے ہیں، جو بات خواجہ آصف نے کہی وہی بات کہنے پر شہباز گل پر پرچہ کیا گیا، نامعلوم افراد نے فیصلہ دیا کہ شہباز گل اور اعظم سواتی پر تشدد نہیں ہوا، جنہوں نے مجھے قتل کرنا تھا وہ آج حکومت میں بیٹھے  ہوئے ہیں۔

 عمران خان نے کہا کہ اگر سابق وزیراعظم کو انصاف نہیں مل سکتا تو عام آدمی کو کیسے ملے گا؟ قوم کا سب سے بڑا مجرم آصف زرداری سندھ میں بیٹھا ہوا ہے، سندھ میں زمینوں پر قبضے کیلئے غریبوں کی عورتیں تک اٹھا لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لندن میں بیٹھا سزا یافتہ بھگوڑا اس ملک کے فیصلے کر رہا ہے، خون کے آخری قطرے تک ان کا مقابلہ کروں گا، قوم کو اپنے مستقبل کیلئے میرا ساتھ دینا ہوگا، جو کچھ یہ درندے کر رہے ہیں اس کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، جب پی ڈی ایم کے خلاف فیصلہ آتا ہے یہ نہ ججوں کو چھوڑتے ہیں نہ ان کی فیملیز کو، جو لوگ آج انصاف کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں ان کا فیصلہ تاریخ کرے گی۔

 عمران خان نے کہا کہ ظل شاہ کا حراست میں قتل عدلیہ اور وکلاء کا ایشو ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اس کا از خود نوٹس لیں، جوڈیشل کمیشن بنائیں، الیکشن کمیشن وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب سے استعفیٰ لیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.