بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی درخواست پر جواب جمع کرادیا

سندھ ہائیکورٹ میں فیصل واؤڈا کی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں فیصل واؤڈا کی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر نے سماعت کی، اس دوران  وکیل الیکشن کمیشن و دیگر سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

سماعت کے  دوران وکیل الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصل واؤڈا کی درخواست پر جواب جمع کرایا گیا۔

دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے الیکشن کمیشن میں کیا کہا ہے؟ جس پر  وکیل درخواست گزار کا جواب میں کہنا تھا کہ ہم نے یہی بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کو سماعت کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن میں سماعت اب 6 اپریل کو ہے۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کو کوئی مسئلہ تھا تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کر دیتے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔ 

جس پر وکیل فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ حکم امتناعی دے دیں ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن کے جواب کی کاپی درخواست گزار کے وکلاء کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں گمراہ کن موقف اپنایا گیا ہے، درخواست گزار فیصل واؤڈا نے عدالت سے حقائق چھپائے ہیں، فیصل واؤڈا ایسی صورتحال میں کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ درخواست ناقابل سماعت ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ذمہ داری ہے کہ تمام الیکشن صاف و شفاف کرائیں، الیکشن کمیشن کو فیصل واؤڈا کے خلاف درخواست کی سماعت کا آئینی اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کا جواب میں کہنا ہے کہ گزشتہ سماعت پر فیصل واؤڈا کے وکیل نے سوالوں کے جواب دینے کے بجائےمہلت مانگ لی تھی، الیکشن کمیشن نے پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کے بعد مہلت دے دی تھی، چوبیس فروری کو فیصل واوڈا کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی مگر پیش نہیں ہوئے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.