وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ نہیں ہے کہ ہم چاند دیکھ سکتے ہیں یا نہیں، اب تو مسئلہ یہ ہےکہ جو چاند پر ہوں گے انہیں عید کیسے منانی ہے۔
وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے زیراہتمام خلائی مشاہدہ گاہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیس لیبارٹری ہم اب گوادر، کراچی اور پشاور میں بھی بنانے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپارکو کو وزارتِ سائنس وٹیکنالوجی کو واپس دینا چاہیے، اسپارکو کو وزارت سائنس کے ماتحت نہ کیا گیا تو سول اسپیس پروگرام شروع کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلمان سائنسدانوں کے دل کے قریب مضمون بھی فلکیات تھا،ہم چاند کو کولونلائز کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے کہا تھا ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں، ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 1960 میں ہم نے اسپیس پروگرام لانچ کیا تھا، یو ایس ایس آر کے بعد پاکستان دوسرا ملک تھا جس نے اپنا راکٹ خلا میں بھیجا۔
Comments are closed.