الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے گزشتہ روز کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تمام 235 نشستوں کے نتائج جاری ہوگئے جہاں پیپلز پارٹی 93 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔
کراچی ڈویژن میں 245 یوسیز میں سے 235 یوسیز میں بلدیاتی انتخابات ہوئے جن کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق شہر کی 235 یوسیز کے نتائج میں پیپلز پارٹی 93 سیٹیں لے کر سب سے آگے ہے۔
جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان تحریک انصاف 40 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن 7، جے یو آئی 3، تحریک لبیک نے 2، مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم – حقیقی) نے ایک نشست جیتی ہے جبکہ آزاد امیدوار 3 یوسیز پر کامیاب ہوگئے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کراچی کی 30 نشستوں پر چیئرمین اور وائس چیئرمین کے نتائج آنا باقی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ شہر کی 246 میں سے 235 یونین کمیٹیز میں انتخابات ہوئے ہیں، 11 نشستوں پر امیداروں کے انتقال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔
ضلع حیدرآباد کی 160 یوسیز میں سے 113 کے نتائج آگئے، جہاں پیپلز پارٹی نے 42 یوسیز پر کامیابی حاصل کرلی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پیپلز پارٹی پہلے ہی 31 یوسیز پر بلا مقابلہ منتخب ہوچکی ہے، جس کے بعد پی پی مجموعی طور پر 73 یوسیز پر کامیاب ہوچکی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف 30 یوسیز پر کامیابی کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
جماعت اسلامی اور تحریک لبیک پاکستان نے ایک ایک یو سی پر کامیابی سمیٹی جبکہ 8 یوسیز پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
ای سی پی کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کی 42 یوسیز کے نتائج آنا باقی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 6 یوسیز پر امیدواروں کے انتقال کے بعد انتخابات ملتوی ہوئے۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حیدرآباد ڈویژن سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شیر زمان کی شکست سے تحریک انصاف کو دھچکا ملا ہے، صدر پی ٹی آئی کراچی یوسی کا الیکشن ہار گئے۔
خرم شیر زمان کو صدر ٹاون یوسی 11 سے پیپلز پارٹی کے سید نجمی عالم کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ شام 5 بجے تک پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں پہنچنے والے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے دیا جائے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اس سلسلے میں پریزائیڈنگ، ریٹرننگ افسران اور انتخابی عملے کو ہدایت جاری کیں۔
کراچی میں پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے فتح کے دعوے کیے۔
کراچی کے نتائج آنے میں تاخیر ہوئین تو اس تمام تر صورتحال میں الیکشن کمشنر سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کو ہنگامی مراسلہ لکھا جس میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں نے فارم 11 اور 12 پولنگ ایجنٹس کو نہ دینےکی شکایات کی ہیں، آر او کے ذریعے پریزائیڈنگ افسران کو فارم 11، 12 پولنگ ایجنٹس کو دینے کی ہدایت کریں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیے جا رہے، کچھ ڈی سیز نتائج جاری کرنے میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں، آر او نے نتائج کا اعلان نہیں کیا تو شہر بھر میں دھرنے شروع کر دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کل تک جماعت اسلامی الیکشن کروانے کا کہہ رہی تھی، اب نتائج آنا شروع ہوئے ہیں تو جماعت اسلامی دھرنوں کی بات کر رہی ہے۔
ہر یوسی میں 4 وارڈز ہیں، ووٹر کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ وارڈ کا جنرل کونسلر منتخب کرنا ہوگا، چیئرمین اور وائس چیئرمین کا ایک ووٹ ہوگا، دوسرا ووٹ جنرل کونسلر کا ہوگا، ہر یوسی 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، یوسی میں 6 افراد براہِ راست منتخب ہوں گے، یوسی میں 2 خواتین، ایک مزدور، ایک نوجوان اور ایک اقلیت کا نمائندہ شامل ہوگا، یونین کمیٹی میں مخصوص نشستوں کا انتخاب براہِ راست ووٹوں سے منتخب ہونے والے یونین کمیٹی کے 6 ارکان کریں گے۔
شہر کی 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کونسل کے رکن ہوں گے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کونسل 367 ارکان پر مشتمل ہو گی جن میں 121 مخصوص نشستیں ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 121 مخصوص نشستوں پر ارکان کا انتخاب کونسل کے 246 ارکان کریں گے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 81 خواتین، 12 مزدور، 12 نوجوانوں کی مخصوص نشستیں شامل ہیں، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں 12 اقلیتی ارکان، 2 خواجہ سراء اور 2 معذور افراد کی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے 367 ارکان شہر کا میئر منتخب کریں گے۔
کراچی شہر میں 25 ٹاؤنز ہیں، ہر ٹاؤن کا ایک منتخب ناظم ہوگا، ہر یو سی کا منتخب وائس چیئرمین ٹاؤن کونسل کا رکن ہو گا۔
ٹاؤن کونسل کے ارکان خواتین، مزدور، نوجوان، اقلیت، خواجہ سراء اور معذور کی مخصوص نشستوں پر انتخاب کریں گے۔
کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کے لیے 9 ہزار 58 امیدوار میدان میں ہیں۔
کراچی سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پینل اور جنرل ممبر کی نشست پر مختلف یونین کمیٹیوں سے 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
کراچی ڈویژن کی جنرل ممبرز اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 22 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات (15 جنوری کو) آج نہیں ہوں گے۔
انتقال کرنے والے امیدواروں میں مختلف یونین کمیٹیوں کے 9 چیئرمین اور وائس چیئرمین جبکہ 13 جنرل ممبرز کے امیدوار بھی شامل ہیں۔
Comments are closed.